قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3471. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ بَيْنَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً إِذْ رَكِبَهَا فَضَرَبَهَا فَقَالَتْ إِنَّا لَمْ نُخْلَقْ لِهَذَا إِنَّمَا خُلِقْنَا لِلْحَرْثِ فَقَالَ النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ بَقَرَةٌ تَكَلَّمُ فَقَالَ فَإِنِّي أُومِنُ بِهَذَا أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَمَا هُمَا ثَمَّ وَبَيْنَمَا رَجُلٌ فِي غَنَمِهِ إِذْ عَدَا الذِّئْبُ فَذَهَبَ مِنْهَا بِشَاةٍ فَطَلَبَ حَتَّى كَأَنَّهُ اسْتَنْقَذَهَا مِنْهُ فَقَالَ لَهُ الذِّئْبُ هَذَا اسْتَنْقَذْتَهَا مِنِّي فَمَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ يَوْمَ لَا رَاعِيَ لَهَا غَيْرِي فَقَالَ النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ ذِئْبٌ يَتَكَلَّمُ قَالَ فَإِنِّي أُومِنُ بِهَذَا أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَمَا هُمَا ثَمَّ .

مترجم:

3471.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ نماز صبح ادا کی، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’ایک شخص بیل کو ہانکے لیے جارہا تھا کہ وہ اس پر سوار ہو گیا اور اسے مارا۔ اس بیل نے کہا: ہم جانور سواری کے لیے پیدا نہیں کیے گئے۔ بلکہ ہماری پیدائش تو کھیتی باڑی کے لیے ہے۔‘‘ لوگوں نے کہا: سبحان اللہ! بیل نے باتیں کیں! آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس پر یقین رکھتے ہیں۔ حالانکہ اس وقت وہ دونوں وہاں موجود نہ تھے۔‘‘ اسی طرح ایک دفعہ ایک شخص اپنی بکریاں میں موجود تھا کہ اچانک بھیڑیے نےحملہ کیا اور ان میں سے ایک بکری اٹھا کر لے بھاگا۔ چرواہے نےاس کا پیچھا کیا اور اس سے وہ بکری چھڑالی۔ اس پر بھیڑیے نے اسے کہا: آج تو یہ بکری تو نے مجھ سے چھڑالی ہےلیکن درندوں والے دن اسے کون بچائے گا، جس دن میرے علاوہ ان کا اور کوئی چرواہا نہیں ہو گا؟‘‘ لوگوں نے کہا: سبحان اللہ!بھیڑیا باتیں کرتا ہے! آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں، ابو بکر اور عمر اس پر یقین رکھتے ہیں۔ حالانکہ وہ دونوں وہاں موجود نہیں تھے۔‘‘