تشریح:
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قوت ایمانی پر یقین تھا اس لیے آپ نے ان کی عدم موجود گی میں ان کے ایمان و یقین کی شہادت دی۔ 2۔اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ اس نے بیل اور بھیڑیے میں بولنے کی قوت پیدا کردی۔ 3۔اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حیوانات کا استعمال ان ہی کاموں کے لیے ہونا چاہیے جن میں بطور عادت ان کو استعمال کیا جاتا ہے بیلوں پر سواری نہیں کرنی چاہیے اور بھیڑبکریوں کو کھیتی باڑی میں نہیں لگانا چاہیے۔(فتح الباري:634/6)