Sahi-Bukhari:
Prophets
(Chapter: What has been said about Bani Israel)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3482.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نےکہا: میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ فلاں کو ہلاک کرے! کیا اسے معلوم نہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا تھا: ’’یہودیوں پر اللہ تعالیٰ لعنت کرے ان کے لیے چربی حرام ہوئی تو انھوں نے اسے پگھلا کر فروخت کرنا شروع کر دیا۔‘‘ اس روایت کو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ حضرت جابر اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی نبی ﷺ سے روایت کیا ہے۔
تشریح:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو کتاب البیوع میں تفصیل سے بیان کیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ بات پہنچی کہ فلاں آدمی نے شراب فروخت کی ہے۔ (صحیح البخاري، البیوع، حدیث 2223) دراصل حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کفار سے جذیے کے عوض شراب لی اور اسے فروخت کرکے اس کی قیمت بیت المال میں جمع کرادی۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تنبیہ فرمائی کہ یہ تو یہودیوں کا کردار ہے کہ وہ اللہ کی حرام کردہ اشیاء کی قیمت کھا جاتے تھے، حالانکہ جس چیز کو اللہ تعالیٰ نےحرام کیا ہو اس کی خرید و فروخت بھی حرام ہوتی ہے۔ چونکہ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی رائے سے اجتہاد کیا تھا کہ ایساکرنے میں کوئی خرابی نہیں اور انھیں یہ حدیث نہیں پہنچی تھی، اس لیے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے مزید باز پرس نہیں فرمائی۔ 2۔ بہرحال اس حدیث میں یہودیوں کے ایک کردار سے پردہ اٹھایا گیا ہے کہ ان پر چربی حرام تھی لیکن انھوں نے اسے پگھلا کر بیچنا شروع کردیا جو اللہ تعالیٰ کے حکم کی صریح خلاف ورزی تھی۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3327
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3460
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3460
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3460
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نےکہا: میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ فلاں کو ہلاک کرے! کیا اسے معلوم نہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا تھا: ’’یہودیوں پر اللہ تعالیٰ لعنت کرے ان کے لیے چربی حرام ہوئی تو انھوں نے اسے پگھلا کر فروخت کرنا شروع کر دیا۔‘‘ اس روایت کو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ حضرت جابر اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی نبی ﷺ سے روایت کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو کتاب البیوع میں تفصیل سے بیان کیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ بات پہنچی کہ فلاں آدمی نے شراب فروخت کی ہے۔ (صحیح البخاري، البیوع، حدیث 2223) دراصل حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کفار سے جذیے کے عوض شراب لی اور اسے فروخت کرکے اس کی قیمت بیت المال میں جمع کرادی۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تنبیہ فرمائی کہ یہ تو یہودیوں کا کردار ہے کہ وہ اللہ کی حرام کردہ اشیاء کی قیمت کھا جاتے تھے، حالانکہ جس چیز کو اللہ تعالیٰ نےحرام کیا ہو اس کی خرید و فروخت بھی حرام ہوتی ہے۔ چونکہ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی رائے سے اجتہاد کیا تھا کہ ایساکرنے میں کوئی خرابی نہیں اور انھیں یہ حدیث نہیں پہنچی تھی، اس لیے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے مزید باز پرس نہیں فرمائی۔ 2۔ بہرحال اس حدیث میں یہودیوں کے ایک کردار سے پردہ اٹھایا گیا ہے کہ ان پر چربی حرام تھی لیکن انھوں نے اسے پگھلا کر بیچنا شروع کردیا جو اللہ تعالیٰ کے حکم کی صریح خلاف ورزی تھی۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبدللہ نےبیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نےبیان کیا، ان سے عمرونے، ان سےطاؤس نے، ان سےحضرت ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عمر سےسنا انہوں نے کہا اللہ تعالی فلاں کوتباہ کرے۔ انہیں معلوم نہیں کہ نبی کریم ﷺ نےفرمایا تھا، یہود پر اللہ کی لعنت ہو، ان کےلیے چربی حرام ہوئی توانہوں نے اسے پگھلاکربیچنا شروع کردیا۔ اس روایت کو ابن عباسؓ کےساتھ جابر اور ابوہریرہ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
فلان سےمراد سمرہ بن جندب ہیں جنہوں نے کافروں سےجزیہ میں شراب وصول کرلی تھی اور اس کوبیچ کر اس کاپیسہ بیت المال کوروانہ کردیا، سمرہ نےاپنی رائے سےیہ اجتہاد کیا تھا کہ اس میں کوئی قباحت نہیں، انہوں نے یہ حدیث نہیں سنی تھی، اس لیے حضرت عمر نےان کو کوئی سزا نہیں دی۔ (وحیدی)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn Abbas (RA): I heard 'Umar saying, "May Allah Curse so-and-so! Doesn't he know that the Prophet (ﷺ) said, 'May Allah curse the Jews for, though they were forbidden (to eat) fat, they liquefied it and sold it. "