مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3488.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’ایک عورت اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھی کہ اس کے پاس سے ایک سوار گزرا جبکہ وہ اس وقت اسے دودھ پلانے میں مصروف تھی۔ اس نے (سوار کو دیکھ کر) دعا کی: یا اللہ! میرے بچے کو اس وقت تک موت نہ آئے جب تک وہ اس سوار جیسا نہ ہوجائے۔ اسی وقت بچہ بول پڑا۔ اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ کرنا۔ پھر وہ دودھ پینے لگا۔ اس دوران میں ایک عورت کو گھسیٹا جا رہا تھا اور اس سے ہنسی مذاق کیا جا رہا تھا۔ اس عورت نے دعا کی: اے اللہ! میرے بیٹے کو اس جیسا نہ کرنا، لیکن بچے نے کہا: اے اللہ! مجھے اس جیسا کردے، پھر بچے نے(وضاحت کرتے ہوئے) کہا کہ سوار تو کافر و ظالم تھا اور عورت کے متعلق لوگ کہتے تھے۔ تونے زنا کیا ہے۔ وہ جواب دیتی، میرے لیے اللہ کافی ہے۔ لوگ کہتے: تو نے چوری کی ہے تو وہ جواب دیتی، میرے لیے اللہ کافی ہے۔‘‘
تشریح:
شیر خوارگی میں کئی ایک بچوں نے کلام کیا ہے۔ اس کی تفصیل ہم پہلے بیان کرآئے ہیں۔ اس واقعے میں ہمارے لیے بہت سے دروس پوشیدہ ہیں۔ خاص طور پردیندار اور پرہیز گار لوگوں کو چاہیے کہ وہ دنیا داروں کو دیکھ کر حسرت بھری ٹھنڈی سانس نہ لیں۔ بلکہ انھیں دیکھ کر یہ خیال کریں کہ انھیں اللہ تعالیٰ نے مہلت دے رکھی ہے تاکہ اس سے اپنے پیمانے کو بھرلیں جب موت آئے گی تو یہ سارا کھیل ختم ہو جائے گا۔ اس کے برعکس دین اسلام ایک ایسی لازوال دولت ہے جو کبھی ختم نہ ہوگی بلکہ اس پر عمل پیرا ہونے سے دنیا و آخرت میں یقیناً عزت ملتی ہے۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3333
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3466
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3466
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3466
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
تمہید باب
اس عنوان کے تحت بنی اسرائیل کے عجیب و غریب واقعات بیان ہوں گے۔گویا یہ پچھلے عنوان کا تتمہ ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’ایک عورت اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھی کہ اس کے پاس سے ایک سوار گزرا جبکہ وہ اس وقت اسے دودھ پلانے میں مصروف تھی۔ اس نے (سوار کو دیکھ کر) دعا کی: یا اللہ! میرے بچے کو اس وقت تک موت نہ آئے جب تک وہ اس سوار جیسا نہ ہوجائے۔ اسی وقت بچہ بول پڑا۔ اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ کرنا۔ پھر وہ دودھ پینے لگا۔ اس دوران میں ایک عورت کو گھسیٹا جا رہا تھا اور اس سے ہنسی مذاق کیا جا رہا تھا۔ اس عورت نے دعا کی: اے اللہ! میرے بیٹے کو اس جیسا نہ کرنا، لیکن بچے نے کہا: اے اللہ! مجھے اس جیسا کردے، پھر بچے نے(وضاحت کرتے ہوئے) کہا کہ سوار تو کافر و ظالم تھا اور عورت کے متعلق لوگ کہتے تھے۔ تونے زنا کیا ہے۔ وہ جواب دیتی، میرے لیے اللہ کافی ہے۔ لوگ کہتے: تو نے چوری کی ہے تو وہ جواب دیتی، میرے لیے اللہ کافی ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
شیر خوارگی میں کئی ایک بچوں نے کلام کیا ہے۔ اس کی تفصیل ہم پہلے بیان کرآئے ہیں۔ اس واقعے میں ہمارے لیے بہت سے دروس پوشیدہ ہیں۔ خاص طور پردیندار اور پرہیز گار لوگوں کو چاہیے کہ وہ دنیا داروں کو دیکھ کر حسرت بھری ٹھنڈی سانس نہ لیں۔ بلکہ انھیں دیکھ کر یہ خیال کریں کہ انھیں اللہ تعالیٰ نے مہلت دے رکھی ہے تاکہ اس سے اپنے پیمانے کو بھرلیں جب موت آئے گی تو یہ سارا کھیل ختم ہو جائے گا۔ اس کے برعکس دین اسلام ایک ایسی لازوال دولت ہے جو کبھی ختم نہ ہوگی بلکہ اس پر عمل پیرا ہونے سے دنیا و آخرت میں یقیناً عزت ملتی ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سےابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نےخبردی، کہا ہم سے ابوالزناد نےبیان کیا، ان سے عبدالرحمن نےبیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ سے سنا اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ نےفرمایا کہ ایک عورت اپنے بچے کودودھ پلارہی تھی کہ ایک سوار (نام نامعلوم) ادھر سےگزرا، وہ اس وقت بھی بچے کودودھ پلا ہی رہی تھی (سوار کی شان دیکھ کر۔ عورت نے دعا کی اے اللہ ! میرے بچے کواس وقت تک موت نہ دیناجب تک کہ اس سوار جیسا نہ ہو جائے۔ اسی وقت (بقدرت الہی) بچہ بول پڑا ۔اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ کرنا۔ اورپھر وہ دودھ پینے لگا۔ اس کے بعد ایک (نام نامعلوم) عورت کوادھر سےلے جایا گیا، اسے لے جانے والے اسے گھسیٹ رہے تھے اوراس کا مذاق اڑا رہے تھے۔ ماں نے دعا کی، اے اللہ! میرے بچے کواس عورت جیسا نہ کرنا، بچے نےکہا کہ اےاللہ! مجھے اسی جیسا بنادینا پھر توماں نے پوچھا، ارے یہ کیا معاملہ ہے؟ اس بچے نےبتایا کہ سوار توکافر ظالم تھا اورعورت کےمتعلق لوگ کہتے تھے کو زناکراتی ہے تووہ جواب دیتی حسبي اللہ (اللہ میرے لیے کافی ہے، وہ میری پاک دامنی جانتا ہے) لوگ کہتے کہ توچوری کرتی ہےتووہ جواب دیتی حسبي اللہ (اللہ میرے لیے کافی ہے اور وہ میری پا ک دامنی جانتا ہے)
حدیث حاشیہ:
شیر خوار بچے کایہ کلام قدرت کےتحت ہوا۔ بچے نےاس ظالم وکافر سوار سے اظہار بیزاری اورعورت مومنہ ومظلومہ سے اظہار ہمدردی کیا۔ اس میں ہمارے لیے بہت سےدرس پوشیدہ ہیں۔ اس میں دینداری ومتقی لوگوں کےلیے ہدایت ہےکہ وہ کبھی بھی دنیا داروں کےعیش وآرام اور ان کی ترقیات دنیوی سےاثر نہ لیں بلکہ سمجھیں کہ ان بددینوں کےلیے یہ خدا کی طرف سےمہلت ہے۔ ایک دن موت آئے گی اور یہ سارا کھیل ختم ہوجائے گا۔ اسلام بڑی بھاری دولت ہے جوکبھی بھی زائل نہ ہوگی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): That he heard Allah's Apostle (ﷺ) saying, "While a lady was nursing her child, a rider passed by and she said, 'O Allah! Don't let my child die till he becomes like this (rider).' The child said, 'O Allah! Don't make me like him,' and then returned to her breast (sucking it). (After a while) they passed by a lady who was being pulled and teased (by the people). The child's mother said, 'O Allah! Do not make my child like her.' The child said, 'O Allah! Make me like her.' Then he said, 'As for the rider, he is an infidel, while the lady is accused of illegal sexual intercourse (falsely) and she says: Allah is sufficient for me (He knows the truth)."