قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ} [الحجرات: 13])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ (وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَّاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا) وَمَا يُنْهَى عَنْ دَعْوَى الجَاهِلِيَّةِ، الشُّعُوبُ: النَّسَبُ البَعِيدُ، وَالقَبَائِلُ: دُونَ ذَلِكَ

3495. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا المُغِيرَةُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي هَذَا الشَّأْنِ، مُسْلِمُهُمْ تَبَعٌ لِمُسْلِمِهِمْ، وَكَافِرُهُمْ تَبَعٌ لِكَافِرِهِمْ،

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ کا سورۃ نساءمیں ارشاد ” اور اللہ سے ڈرو جس کا نام لے کر تم ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور ناتا توڑنے سے ڈرو ۔ بے شک اللہ تمہارے اوپر نگران ہے ، اور جاہلیت کی طرح باپ دادون پر فخر کرنا منع ہے ، اس کا بیان شعوب شعب کی جمع ہے جس سے اوپر کا خاندان مراد ہے اور قبیلہ اس سے اتر کر نیچے کا یعنی اس کی شاخ مراد ہے ۔یہ طبرانی نے نکالا مجاہد سے مثلا انصار ایک شعب ہے یا قریش ایک شعب ہے یا ربیعہ یا مضر ایک شعب ہے، ہرایک میں کئی ایک قبیلے ہیں جیسے قریش مضر کا ایک قبیلہ ہے، ہندوستانی اصطلاح میں شعب پال کے معنی میں ہے اور قبیلہ گوت کے معنی میں ہے، یہاں کی اکثر نومسلم قوموں میں گوت اورپال کی بھارتی قومی تنظیم کے کچھ کچھ آثار اب تک موجود ہیں۔ شمالی ہند کے علاقوں میں گوت اور پال کی اصطلاحات بہت نمایاں ہیں۔

3495.

حضرت ابوہریرہ  ؓہی سے روایت ہےکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’لوگ اس (حکومت کے) معاملے میں قریش کے تابع ہیں۔ عام مسلمان قریش مسلمانوں کے تابع ہیں جس طرح ان کے عام کفار قریش کفار کے تابع رہتے چلے آئے ہیں۔‘‘