مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3499.
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے ایک آدمی کو قرآنی آیت پڑھتے سنا جبکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اس کے خلاف پڑھتے سنا تھا، چنانچہ میں اس شخص کو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لے آیا اور آپ سے واقعہ عرض کیا۔ اس دوران مجھے آپ ﷺ کے چہرہ انور پر ناپسندیدگی کے اثرات محسوس ہوئے۔ آپ نے فرمایا: ’’تم دونوں درست پڑھتے ہو لیکن ایک دوسرے سے اختلاف نہ کرو کیونکہ تم سے پہلے لوگ اختلاف کا شکار ہوئے تو وہ تباہ وبرباد ہوگئے۔‘‘
تشریح:
1۔ رسول اللہ ﷺ نے جس اختلاف سے ڈرایا ہے اس سے مراد وہ اختلاف ہے جو انسان کو کفر و شرک یا بدعت تک پہنچا دے مثلاً: نفس قرآن میں اختلاف کرنا البتہ قرآءت کے سلسلے میں آدمی کو اختیار ہے کہ جسے چاہے پڑھے۔ اسی طرح اظہار حق کے لیے جو مناظرات ہیں وہ ممنوع نہیں نیز فروعی اور قیاسی مسائل میں لڑنا جھگڑنا اور بال کی کھال اتارنا کوئی مستحن کام نہیں۔ اسی طرح قیاسی مسائل میں کسی ایک امام کے اجتہادات تسلیم کرنے پر کسی کو مجبور کرنا بھی درست نہیں۔ 2۔ واضح رہے کہ ہمارے ہاں اختلافات کو برقرار رکھنے کے لیے ایک حدیث پیش کی جاتی ہے۔’’میری امت کا اختلاف باعث رحمت ہے۔‘‘ یہ خود ساختہ اور بناوٹی حدیث ہے۔ محدثین کے معیار صحت پر یہ پوری نہیں اترتی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3344
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3476
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3476
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3476
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
تمہید باب
اس عنوان کے تحت بنی اسرائیل کے عجیب و غریب واقعات بیان ہوں گے۔گویا یہ پچھلے عنوان کا تتمہ ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے ایک آدمی کو قرآنی آیت پڑھتے سنا جبکہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اس کے خلاف پڑھتے سنا تھا، چنانچہ میں اس شخص کو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لے آیا اور آپ سے واقعہ عرض کیا۔ اس دوران مجھے آپ ﷺ کے چہرہ انور پر ناپسندیدگی کے اثرات محسوس ہوئے۔ آپ نے فرمایا: ’’تم دونوں درست پڑھتے ہو لیکن ایک دوسرے سے اختلاف نہ کرو کیونکہ تم سے پہلے لوگ اختلاف کا شکار ہوئے تو وہ تباہ وبرباد ہوگئے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ رسول اللہ ﷺ نے جس اختلاف سے ڈرایا ہے اس سے مراد وہ اختلاف ہے جو انسان کو کفر و شرک یا بدعت تک پہنچا دے مثلاً: نفس قرآن میں اختلاف کرنا البتہ قرآءت کے سلسلے میں آدمی کو اختیار ہے کہ جسے چاہے پڑھے۔ اسی طرح اظہار حق کے لیے جو مناظرات ہیں وہ ممنوع نہیں نیز فروعی اور قیاسی مسائل میں لڑنا جھگڑنا اور بال کی کھال اتارنا کوئی مستحن کام نہیں۔ اسی طرح قیاسی مسائل میں کسی ایک امام کے اجتہادات تسلیم کرنے پر کسی کو مجبور کرنا بھی درست نہیں۔ 2۔ واضح رہے کہ ہمارے ہاں اختلافات کو برقرار رکھنے کے لیے ایک حدیث پیش کی جاتی ہے۔’’میری امت کا اختلاف باعث رحمت ہے۔‘‘ یہ خود ساختہ اور بناوٹی حدیث ہے۔ محدثین کے معیار صحت پر یہ پوری نہیں اترتی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سےآدم بن ابی ایاس نےبیا ن کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک بن میسرہ نےبیان کیا، کہا کہ میں نے نزال بن سبرہ ہلالی سےسنا اور ان سےعبداللہ بن مسعود نےبیان کیا کہ میں نے ایک صحابی (عمروبن عاص) کوقرآن مجید کی ایک آیت پڑھتے سنا۔ وہی آیت نبی کریمﷺ سےاس کےخلاف قرأت کے ساتھ میں سن چکا تھا، اس لیے میں انہیں ساتھ لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سےیہ واقعہ بیان کیا لیکن میں نے آنحضرت ﷺ کےچہرہ مبارک پر اس کی وجہ سے ناراضگی کےآثار دیکھے۔ آپ نے فرمایا تم دونوں اچھا پڑھتے ہو۔ آپس میں اختلاف نہ کیا کرو۔ تم سے پہلے لوگ اسی قسم کےجھگڑوں سےتباہ ہوگئے۔
حدیث حاشیہ:
یعنی قرآن مجید میں جو اختلاف قرات ہے، اس میں ہرآدمی کواختیار ہے جوقرات چاہے وہ پڑھے۔ اس امر میں لڑنا جھگڑنا منع ہے۔ ایسے ہی فروعی اور قیاسی مسائل میں لڑنا جھگڑنا منع ہے اور خواہ مخواہ کسی کو قیاسی مسائل کےلیے مجبور کرنا کہ وہ صرف حضرت امام ابوحنیفہ ؒ یا صرف حضرت امام شافعی ؒ کےاجتہاد پرچلے یہ ناحق کا تحاکم اور جبر اورظلم ہے۔ (وحیدی)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn Mas'ud (RA): I heard a person reciting a (Qur'anic) Verse in a certain way, and I had heard the Prophet (ﷺ) reciting the same Verse in a different way. So I took him to the Prophet (ﷺ) and informed him of that but I noticed the sign of disapproval on his face, and then he said, "Both of you are correct, so don't differ, for the nations before you differed, so they were destroyed."