قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ مَنَاقِبِ قُرَيْشٍ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3502. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ: مَشَيْتُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطَيْتَ بَنِي المُطَّلِبِ وَتَرَكْتَنَا، وَإِنَّمَا نَحْنُ وَهُمْ مِنْكَ بِمَنْزِلَةٍ وَاحِدَةٍ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو المُطَّلِبِ شَيْءٌ وَاحِدٌ»،

مترجم:

3502.

حضرت جبیر بن معطم ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میں اورحضرت عثمان بن عفان ؓ دونوں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت عثمان ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! آپ نے بنو مطلب کو مال دیا ہے اور ہمیں نظر انداز کردیاہے، حالانکہ ہم اور وہ آپ کے لیے(رشتہ داری میں) برابر ہیں۔ اس پرنبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’صرف بنو ہاشم اور بنو مطلب ایک ہیں۔‘‘