تشریح:
1۔ رسول اللہ ﷺ مال خمس میں سے اپنی قرابت داری کا حصہ صرف بنوہاشم اور بنو مطلب کو دیتے تھے اور اس سے بنو عبد شمس اور بنو نوفل کو کچھ نہیں عطا کرتے تھے جیساکہ ایک حدیث میں اسکی صراحت ہے۔ (صحیح البخاري، فرض الخمس، حدیث:3140) حالانکہ عبد شمس، ہاشم اور مطلب تینوں حقیقی بھائی تھے اور ان کی والدہ عاتکہ بنت مرہ تھی، البتہ نوفل کی ماں اور تھی اور یہ صرف باپ کی طرف سے ان کا بھائی تھا۔(صحیح البخاري، فرض الخمس، حدیث:3140)رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:بنوہاشم اور بنومطلب تو دور جاہلیت اور دوراسلام میں شيئ واحد کی طرح رہے ہیں، البتہ بنونوفل اور بنوعبد شمس ان سے الگ ہوگئے تھے، اس لیے وہ قرابت داری کا حصہ لینے کے حقدار نہیں ہیں۔ 2۔ اس حدیث پر امام بخاری ؒنے ایک عنوان قائم کیاہے:’’خمس کی تقسیم امام کی صوابدید پر موقوف ہے وہ جسے چاہے دے اور جسے چاہے نہ دے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے خمس خبیر سے صرف بنو ہاشم اور بنومطلب کو دیاتھا۔‘‘ (صحیح البخاري، فرض الخمس، باب الدلیل أن الخمس للإمام ۔۔۔قبل الحدیث:3140)