تشریح:
1۔ امام بخاری ؒ اس حدیث سے ثابت کرنا چاہتے تھے کہ حارثہ بن عمرو کا نسب اہل یمن سے متصل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو اسلم سے فرمایاتھا:’’اے ا ولاد اسماعیل!تم تیر اندازی کرو۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ اہل یمن بھی حضررت اسماعیل ؑ کی اولاد سے ہیں۔ (صحیح البخاري، فضائل القرآن باب نزل القرآن بلسان قریش قبل الحدیث:4984) کیونکہ بنو اسلم اہل یمن سے ہیں۔ 2۔ اس استدلال پر اعتراض ہوتا ہے کہ بنو اسلم کا یمن سے ہونا اس بات کی دلیل نہیں کہ تمام اہل یمن حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد سے ہوں۔ بہرحال قبیلہ ربیعہ اور مضر کا نسب حضرت اسماعیل ؑ سے ملتا ہے۔ اس پر تمام علماء کااتفاق ہے۔ تمام اہل یمن کانسب قحطان تک یقینی ہے، اس کے آگے اختلاف ہے، البتہ امام بخاری ؒ کا رجحان یہ ہے کہ تمام اہل یمن حضرت اسماعیل ؑ کی اولاد سے ہیں۔ (صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث:4987) واللہ أعلم۔