قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ وُجُوبِ الصَّلاَةِ فِي الثِّيَابِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ} [الأعراف: 31] وَمَنْ صَلَّى مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَيُذْكَرُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: «يَزُرُّهُ وَلَوْ بِشَوْكَةٍ فِي إِسْنَادِهِ نَظَرٌ» وَمَنْ صَلَّى فِي الثَّوْبِ الَّذِي يُجَامِعُ فِيهِ مَا لَمْ [ص:80] يَرَ أَذًى «وَأَمَرَ النَّبِيُّ ﷺأَنْ لاَ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ»

351. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: أُمِرْنَا أَنْ نُخْرِجَ الحُيَّضَ يَوْمَ العِيدَيْنِ، وَذَوَاتِ الخُدُورِ فَيَشْهَدْنَ جَمَاعَةَ المُسْلِمِينَ، وَدَعْوَتَهُمْ وَيَعْتَزِلُ الحُيَّضُ عَنْ مُصَلَّاهُنَّ، قَالَتِ امْرَأَةٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِحْدَانَا لَيْسَ لَهَا جِلْبَابٌ؟ قَالَ: «لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا»، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ: حَدَّثَنَا عِمْرَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، حَدَّثَتْنَا أُمُّ عَطِيَّةَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

سورہ اعراف میں ) اللہ عزوجل کا حکم ہے کہ تم کپڑے پہنا کرو ہر نماز کے وقت اور جو ایک ہی کپڑے بدن پر لپیٹ کر نماز پڑھے ( اس نے بھی فرض ادا کر لیا ) اور سلمہ بن اکوع سے منقول ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ( اگر ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھے تو ) اپنے کپڑے کو ٹانک لے اگرچہ کانٹے ہی سے ٹانکنا پڑے، اس کی سند میں گفتگو ہے اور وہ شخص جو اسی کپڑے سے نماز پڑھتا ہے جسے پہن کر وہ جماع کرتا ہے ( تو نماز درست ہے ) جب تک وہ اس میں کوئی گندگی نہ دیکھے اور نبی کریم ﷺنے حکم دیا تھا کہ کوئی ننگا بیت اللہ کا طواف نہ کرے۔تشریح : آیت شریفہ خذوا زینتکم الخ میں مسجد سے مراد نماز ہے۔ بقول حضرت عبداللہ بن عباس ایک عورت خانہ کعبہ کا ننگی ہوکر طواف کررہی تھی کہ یہ آیت شریفہ ناز ل ہوئی۔ مشرکین مکہ بھی عموماً طواف کعبہ ننگے ہوکر کیا کرتے تھے۔ اسلام نے اس حرکت سے سختی کے ساتھ روکا۔ اور نماز کے لیے مساجد میں آتے وقت کپڑے پہننے کا حکم فرمایا خذوا زینتکم میں زینت سے ستر پوشی ہی مراد ہے جیسا کہ مشہور مفسر قرآن مجاہد نے اس بارے میں امت کا اجماع واتفاق نقل کیا ہے۔ لفظ زینت میں بڑی وسعت ہے جس کا مفہوم یہ کہ مسجد خدا کا دربارہے اس میں ہرممکن وجائز زیب و زینت کے ساتھ اس نیت سے داخل ہونا کہ میں اللہ احکم الحاکمین بادشاہوں کے بادشاہ رب العالمین کے دربار میں داخل ہورہاہوں، عین آداب دربار خداوندی میں داخل ہے۔ یہ بات علیحدہ ہے کہ اگرصرف ایک ہی کپڑے میں نماز ادا کرلی جائے بشرطیکہ اس سے ستر پوشی کامل طور پر حاصل ہوتو یہ بھی جائز ودرست ہے۔ ایسے ایک کپڑے کو ٹانک لینے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے دونوں کنارے ملاکراسے اٹکائے۔ اگرگھنڈی تکمہ نہ ہو توکانٹے یاپن سے اٹکالے تاکہ کپڑا سامنے سے کھلنے نہ پائے اور شرمگاہ چھپی رہے۔ سلمہ بن اکوع کی روایت ابوداؤد اور ابن خزیمہ اور ابن حبان میں ہے۔ اس کی سند میں اضطراب ہے، اسی لیے حضرت امام اسے اپنی صحیح میں نہیں لائے ومن صلی فی الثوب الذی الخ ایک طویل حدیث میں وارد ہے جسے ابوداؤد اور نسائی نے نکالا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جس کپڑے کو پہن کر صحبت کرتے اگر اس میں کچھ پلیدی نہ پاتے تو اسی میں نماز پڑھ لیتے تھے۔ اور حدیث ان لا یطوف فی البیت عریان کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔ اس سے مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ جب ننگے ہوکر طواف کرنا منع ہوا تونماز بطریقِ اولیٰ منع ہے۔

351.

حضرت ام عطیہ‬ ؓ ف‬رماتی ہیں کہ ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم عیدین کے موقع پر حائضہ اور پردہ نشین عورتوں کو باہر لائیں تاکہ وہ مسلمانوں کی جماعت اور ان کی دعاؤں میں شریک ہوں، البتہ جو عورتیں ایام والی ہوں وہ نماز کی جگہ سے الگ رہیں۔ ایک عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم میں سے کسی کو چادر میسر نہیں ہوتی؟ آپ نے فرمایا؛ ’’اس کے ساتھ جانے والی اس کو اپنی چادر میں لے لے۔‘‘ عبداللہ بن رجاء نے کہا: ہمیں عمران نے یہ حدیث سنائی، انھوں نے کہا: ہم سے محمد بن سیرین نے یہ حدیث بیان کی اور محمد بن سیرین نے کہا: ہم سے ام عطیہ‬ ؓ ن‬ے یہ حدیث ذکر کی، انھوں نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ سے یہ حدیث سنی۔