تشریح:
1۔ مذکورہ دونوں حدیثوں کا سیاق انتہائی عمدہ ہے جس کے سننے سے کانوں کو لذت پہنچتی ہے اور دلوں میں کشش پیدا ہوتی ہے بلکہ یہ عجیب اتفاق ہے کہ ہر قبیلے کے پہلے حرف کے مطابق اس کی جنس کے حروف سے دعا فرمائی۔ بھلا ایسا کیوں نہ ہوتا جبکہ یہ اس ذات ستودہ صفات کا کلام ہے جو وحی کے بغیر گفتگو نہیں کرتے۔ بلاشبہ آپ کا کلام فصاحت وبلاغت کے آخری درجے کو پہنچتا ہے۔ 2۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ نے مجھے جوامع الکلم سے نوازا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، المساجد ومواضع الصلاۃ، حدیث:1167 (523) اس کی زندہ مثال مذکورہ دعائیہ جمل ہیں۔ (فتح الباري:665/6)