تشریح:
1۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب شعروں کے ذریعے سے کسی کی ہجو کی جائے تو نسب سے چھیڑ چھاڑ ضرور کرنا پڑتی ہے،اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میرانسب توقریش کے نسب سے ملا ہواہے ،اس کا کیا بنے گا؟" تو انھوں نےعرض کی:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ان کی ہجو سے آپ کے نسب کو بہترین طریقے سے نکال لوں گا کہ آپ کےنسب کے کسی جزکو ہجو میں شامل نہیں ہونے دوں گا۔ 2۔جب گوندھے ہوئے آٹے سے بال نکالا جاتاہے تو اس کے ساتھ آٹا نہیں لگتا بلکہ وہ صاف نکل آتا ہے۔اگرشہد سے بال نکالا جائے تو بھی شہد اس کے ساتھ لگ جاتا ہے یا روٹی سے نکالاجائے تو ٹوٹ جاتا ہے۔اگرآٹے سے دھاگا نکالا جائے تو اس کے ساتھ کچھ نہ کچھ آٹا لگ جاتا ہے۔یہ صرف آٹے اوربال کی خصوصیت ہے کہ اس کے ساتھ کچھ نہیں لگتا۔3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تیروں کی بارش سے مشرکین کو اتنی تکلیف نہیں ہوتی جتنی ہجو یہ اشعار سے ہوتی ہے۔‘‘ چنانچہ آپ نے حضرت عبداللہ بن رواحہ،حضرت کعب بن مالک اور حضرت حسان بن ثابت رضوان اللہ عنھم اجمعین کو اس کام پر مقرر فرمایا۔(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث:6395(2490)