تشریح:
1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی نام ہیں۔اس حدیث میں صرف پانچ ناموں پر اکتفا کیا گیا ہے کیونکہ یہ نام پہلی کتابوں میں موجود ہیں اور پہلی امتیں ان ناموں کو جانتی ہیں۔پھر عدد کے مفہوم کا اعتبار نہیں ہوتا کیونکہ ایک عدد اپنے سے زیادہ عدد کی نفی نہیں کرتا۔2۔آخری نام عاقب ہے۔اس کی تفسیر اس طرح کی گئی ہے کہ آپ کے بعد کوئی نیا پیغمبر نہیں آئے گا،گویا آپ تمام انبیائے کرام ؑ کے بعد تشریف لائے ہیں،چنانچہ آپ کے بعد جو شخص بھی نبوت کادعویٰ کرے وہ جھوٹا دجال ہے۔3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بے شمار اسمائے گرامی قرآن میں مذکور ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے نناوے ناموں کے مقابلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نناوے ناموں کی کھوج لگانا محل نظر ہے۔بدعتی حضرات نے آپ کی طرف چند ایسے نام منسوب کررکھے ہیں جن میں انتہائی غلو پایا جاتا ہے،جیسے:اسے عرش الٰہی کی قندیل!اس طرح کے اسلوب وانداز سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔