تشریح:
یہ باب بلاعنوان ہے جو پہلے باب کا تکملہ ہے کیونکہ جن الفاظ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کیا جاتاتھا وہ یامحمد،یاابوالقاسم اور یارسول اللہ تھے۔لیکن ادب کاتقاضا ہے کہ آپ کو’’رسول اللہ‘‘ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے یاد کیا جائے،چنانچہ حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خالہ نے آپ کو یارسول اللہ! اسے پکارا تھا ۔مقصد یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اگر آپ کی توجہ مبذول کرانامقصد ہوتا تویارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کہا جاتاتھا،آپ کو عام طور پر نام یا کنیت سے نہیں پکارا جاتا تھا۔یہ بھی مقصد بیان کیاجاتا ہے کہ حضرت سائب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خالہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بچے کا نام نہیں لیا بلکہ اسے ابن اختی کہہ کر پیش کیاتو ثابت ہواکہ کنائے کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ کنیت باپ اور بیٹا دونوں طرح سےمستعمل ہے،اس عنوان کو علیحدہ بیان کرنے کا یہی مقصد معلوم ہوتاہے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عنوان کو مبہم رکھا ہے تاکہ قاری غوروفکر اور مغز ماری کرکے خود اس کا عنوان تجویز کرے۔واللہ أعلم۔