تشریح:
1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی شروع ہونے کے بعد تقریباً تین سال ایسے گزرے ہیں جن میں آپ پر وحی کا سلسلہ بند ہو گیا تھا۔ اسے ’’زمانہ فترت‘‘ کہا جاتا ہے راوی نے قیام مکہ سے ان سالوں کو حذف کردیا جن میں آپ پر وحی کے شروع ہونے کے بعد وحی نہیں آئی تھی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے بعد مکہ ٹھہرنے کی کل مدت تیرہ برس ہے کیونکہ وفات کے وقت آپ کی عمر تریسٹھ برس تھی جبکہ دس سال آپ کا مدینہ طیبہ میں قیام رہا۔زمانہ وحی تیس برس ہے۔ ان احادیث میں پُر جمال قدو قامت پرکشش رنگ اور آپ کے خوبصورت بالوں کا بیان ہے۔ 2۔حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ حسین خوبصورت سڈول ساخت نہ زیادہ لمبے اور نہ بالکل چھوٹے تھے۔(صحیح البخاري، المناقب، حدیث:3549) حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قد مبارک بہت لمبا نہیں تھا البتہ جب کسی مجمع میں ہوتے تو دوسروں سے قدنکلتا ہوا معلوم ہوتا تھا۔(الطبقات الکبری لابن سعد:415/1)حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں آپ کا جسم مبارک ترو تازہ قد مبارک نہ زیادہ لمبا اور نہ بالکل پست۔ جب لوگوں سے الگ اکیلے چل رہے ہوتے تو درمیانہ قد معلوم ہوتے تھے۔(دلائل النبوة للأصفهاني:563)حضرت ہند بن ابو ہالہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قد مبارک لمبے تڑنگے آدمی سے چھوٹا اور متوسط قامت والے سے کچھ نکلا ہوا تھا۔(شمائل الترمذي، ص:20)3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رنگت پرکشش سفید سرخی مائل تھی کیونکہ یہ رنگ انتہائی خوبصورت ہوتا ہے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید چمک دار تھا کثرت سفراور دھوپ کی وجہ سے کبھی کبھی گوری رنگت میں ہلکی سی گندمی رنگت کی جھلک معلوم ہوتی تھی۔(دلائل النوة:202/1)حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا روئے زیبا(چہرہ مبارک) سفید ہلکی سی سرخی لیے ہوئے تھا۔ (مسند أحمد:96/1)ان مختلف روایات میں امام بیہقی ؒنے اس طرح تطبیق دی ہے جسم مبارک کا وہ حصہ جو دھوپ اور ہوا میں کھلا رہتا وہ سرخی مائل اور جو حصہ کپڑوں میں چھپا رہتا وہ سفید چمکدار تھا۔(فتح الباري:696/6)4۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کے متعلق حضرت ہند بن ابو ہالہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ وہ کسی قدر بل کھائے ہوئے تھے یعنی قدرے خمیدہ (گھنگھریالے تھے۔)(دلائل النبوة:202/1) 5۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کی خوبصورت منظر کشی بڑے دلکش انداز میں کی ہے فرماتی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک خوبصورت اور قدرے خمدار تھے نہ بالکل سیدھے اور نہ زیادہ پیچدارجب ان میں کنگھی کرتے تو ہلکی ہلکی لہروں کی صورت اختیار کر لیتے جیسا کہ ریت کے ٹیلے یا پانی کے تالاب میں ہوا چلنے سے وہ ابھرآتی ہیں اور جب کچھ وقت کنگھی نہ کرتے تو آپس میں مل کر انگوٹھی کی طرح حلقوں کا روپ دھار لیتے۔(دلائل النبوة:298/1)