تشریح:
1۔قرن،لوگوں کے طبقے(گروہ) کو کہتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ ہے کہ میں بہترین طبقے میں سے ہوں،یعنی میرا باپ اپنے زمانے کےبہتر طبقہ سے،میرا دادا اپنے زمانے کے بہترین طبقے سے حتی کہ یہ سلسلہ حضرت آدم ؑ تک جاپہنچا۔دوسرے الفاظ میں اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےنسب مبارک کے جتنے بھی سلسلے ہیں وہ سب حضرت آدم ؑ کی اولاد میں سے بہترین خاندان گزرے ہیں۔آپ کے اجداد میں سے حضرت ابراہیم ؑ پھر حضرت اسماعیل ؑ جو ابوالعرب ہیں،اس کے بعد عربوں کے جتنے سلسلے ہیں ان سب میں آپ کا خاندان سب سے زیادہ صاحب شرافت اور بلند مرتبہ تھا،چنانچہ آپ کاتعلق حضرت اسماعیل ؑ کی شاخ بنو کنانہ سے،پھرقریش سے،پھر بنو ہاشم میں منتقل ہوا۔یہ سب خاندان اچھی شہرت کے حامل تھے۔2۔اس حدیث کا یہ مفہوم بھی بیان کیا جاتا ہے کہ آپ کی بعثت خیر القرون میں ہوئی جو ابتدا اور انتہا کے اعتبار سے افضل ہے۔