قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ تَنَامُ عَيْنُهُ وَلاَ يَنَامُ قَلْبُهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: رَوَاهُ سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّﷺ

3570. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُنَا عَنْ لَيْلَةِ أُسْرِيَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَسْجِدِ الْكَعْبَةِ جَاءَهُ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَى إِلَيْهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي مَسْجِدِ الْحَرَامِ فَقَالَ أَوَّلُهُمْ أَيُّهُمْ هُوَ فَقَالَ أَوْسَطُهُمْ هُوَ خَيْرُهُمْ وَقَالَ آخِرُهُمْ خُذُوا خَيْرَهُمْ فَكَانَتْ تِلْكَ فَلَمْ يَرَهُمْ حَتَّى جَاءُوا لَيْلَةً أُخْرَى فِيمَا يَرَى قَلْبُهُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَائِمَةٌ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ وَكَذَلِكَ الْأَنْبِيَاءُ تَنَامُ أَعْيُنُهُمْ وَلَا تَنَامُ قُلُوبُهُمْ فَتَوَلَّاهُ جِبْرِيلُ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اس کی روایت سعید بن میناء نے جابرؓسے کی ہے اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے۔

3570.

شریک بن عبداللہ بن ابو نمرہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت انس ؓ سے سنا، انھوں نے ہمیں اس رات کاحال بیان کیا جس میں نبی کریم ﷺ کو مسجدحرام(بیت اللہ شریف) سے سیرکرائی گئی تھی۔ آپ کے پاس وحی آنے سے پہلے تین شخص آئے جبکہ آپ مسجد حرام میں محو استراحت تھے۔ ان تینوں میں سے ایک نے کہا: وہ کون شخص ہیں؟دوسرے نے کہا: وہی جو ان سب سے بہتر ہیں۔ تیسرے نے کہا، جو آخر میں تھا: ان سب سےبہتر کو لے چلو۔ اس رات اتنی ہی باتیں ہوئیں۔ آپ نے ان لوگوں کو دیکھا نہیں یہاں تک کہ وہ کسی دوسری رات پھر آئے بایں۔ حالت کہ آپ کا دل بیدار تھا کیونکہ نبی کریم ﷺ کی آنکھیں سو جاتی تھیں لیکن آپ کا دل نہیں سوتا تھا بلکہ تمام انبیاء ؑ کا ہی حال تھا کہ ان کی آنکھیں سوجاتی تھیں لیکن ان کے دل نہیں سوتے تھے۔ پھر حضرت جبرئیل ؑ نے اپنے ذمہ یہ کام لیا اور وہ آپ ﷺ کو آسمان کی طرف چڑھا کرلے گئے۔