تشریح:
1۔جس شخص نے کھڑے ہو کر بارش کے لیے دعا کی درخواست کی تھی وہ خارجہ بن حصن فزاری ؓ تھے ۔2۔اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کا عظیم معجزہ ہے کہ جب آپ نے اللہ تعالیٰ سے بارش کی دعا فرمائی تو آسمان شیشے کی طرح صاف تھا ۔بادل کا نا م ونشان تک نہ تھا اچانک پہاڑوں کی طرح بادل آئےموسلا دھار بارش ہوئی اور یکسر قحط سالی کا سماں خوشحالی سے بدل گیا وادی قتادہ ایک مہینہ پانی سے بہتی رہی ہر طرف سے سیرابی اور پیدا وار ہونے کے پیغام آئے پھر آپ نے آئندہ جمعہ دعا فرمائی اے اللہ !اب مدینہ طیبہ پر نہیں بلکہ چھوٹےبڑے پہاڑوں ٹیلوں ،جنگلات اور ندیوں پر بارش برسا۔آپ جدھر اشارہ فرماتے ادھرسے بادل چھٹ جاتا۔ حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے دعا کرنے کے بعد فوراً بارش رک گئی اور ہم دھوپ میں چلنے لگے۔(صحیح البخاري، الاستسقاء، حدیث:101)