قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3586. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ ح حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ فَقَالَ حُذَيْفَةُ أَنَا أَحْفَظُ كَمَا قَالَ قَالَ هَاتِ إِنَّكَ لَجَرِيءٌ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْكَرِ قَالَ لَيْسَتْ هَذِهِ وَلَكِنْ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ قَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَا بَأْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا قَالَ يُفْتَحُ الْبَابُ أَوْ يُكْسَرُ قَالَ لَا بَلْ يُكْسَرُ قَالَ ذَاكَ أَحْرَى أَنْ لَا يُغْلَقَ قُلْنَا عَلِمَ عُمَرُ الْبَابَ قَالَ نَعَمْ كَمَا أَنَّ دُونَ غَدٍ اللَّيْلَةَ إِنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَهُ وَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ مَنْ الْبَابُ قَالَ عُمَرُ

مترجم:

3586.

حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک دن حضرت عمر  ؓ  بن خطاب نے فرمایا: تم میں سے کون ہے جسے فتنے کے متعلق رسول اللہ ﷺ کا ارشاد یاد ہو؟حضرت حذیفہ  ؓ نے عرض کیا: مجھے اسی طرح یاد ہے جیسا کہ آپ ﷺ نے فرمایا تھا۔ حضرت عمر   نے کہا: واقعی تم بڑے دلیر معلوم ہوتے ہو، اسے بیان کرو۔ حضرت حذیفہ  نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ایک آزمائش تو انسان کی اس کے مال ومتاع میں، اس کے اہل وعیال میں اور اپنے پڑوس میں ہوتی ہے جس کا کفارہ نماز، صدقہ وخیرات، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے۔‘‘ حضرت عمر  ؓ نے فرمایا: میرا سوال اس سے متعلق نہیں۔ ہاں، اس فتنے کی نشاندہی کروجو سمندر کی موجوں کی طرح موجزن ہوگا۔ انھوں نے کہا: اے امیر المومنین  ؓ !آپ کو اس فتنے سے کوئی خطرہ نہیں کیونکہ آپ کے اور اس فتنے کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔ حضرت عمر  نے فرمایا: وہ دروازہ کھولا جائے گایا اسے توڑا جائے گا؟انھوں نے عرض کیا: نہیں بلکہ اسے توڑاجائے گا۔ حضرت عمر  ؓ نے فرمایا: پھر وہ اس لائق ہےکہ کبھی بند نہ ہو۔ ہم نے حضرت حذیفہ  سے کہا: کیا حضرت عمر اس دروازے کو جانتے تھے؟حضرت حذیفہ  ؓ  نے فرمایا: ہاں، انھیں ایسے علم تھا جیسے کل سے پہلے آنے والی رات کو یقین ہوتا ہے۔ میں نے انھیں حدیث بیان کی ہے یہ کوئی پہلی نہیں(راوی کہتا ہے کہ)ہمیں اس کے متعلق حضرت حذیفہ  ؓ سے سوال کرنے میں ڈر محسوس ہوا تو ہم نے حضرت مسروق سے کہا کہ تم سوال کرو، چنانچہ انھوں نے سوال کیا کہ وہ دروازہ کون ہے؟انھوں نے فرمایا کہ وہ خود حضرت عمر  ؓ  ہیں۔