تشریح:
اس حدیث میں دو قسم کی پیش گوئیوں کا ذکر ہے ایک خزانوں اور دولت کی فراوانی واقعی مسلمانوں کو اس سلسلے میں بہت عروج ملا۔ دوسرے مسلمانوں کا باہمی حسد و رقابت ۔آپ کی یہ پیش گوئی بھی حرف پوری ہوئی تاریخ بتاتی ہے کہ مسلمانوں کو خود اپنوں ہی کے ہاتھوں جو تکلیفیں ہوئیں وہ غیروں کے ہاتھوں سے نہیں ہوئیں۔ مسلمانوں کے لیے غیروں کی شرارتوں ریشہ دوانیوں اور برے منصوبوں کے پیچھے بھی غدار مسلمانوں کا ہاتھ رہا ہے اس کی داستان بہت طویل ہے۔ اس سلسلے میں قارئین کو تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ واللہ المستعان۔