تشریح:
1۔جو قلعہ پتھروں سے بنایا جائے اسےأطم, کہتے ہیں جس کی جمع آطام ہے رسول اللہ ﷺ نے فتنوں کی کثرت کو بارش کی بوندوں سے تشبیہ دی یعنی تمھارے گھروں میں فتنے اس طرح برپا ہوں گے جیسے موسلادھار بارش برستی ہے۔ یہ فتنے سب لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے اور کوئی بھی ان سے محفوظ نہیں رہے گا۔چنانچہ حضرت عثمان ؓ کی مظلومانہ شہادت کے بعد فتنے برپا ہوئے۔ مثلاً:حرہ کا واقعہ یا مدینے کی دوسری جنگیں ۔ ان فتنوں نے ایسی تباہی مچائی کہ آج تک ان کے تباہ کن اثرات بد باقی ہیں۔2۔ اس حدیث سے ان جنگوں کی طرف اشارہ ہے جو صحابہ کرام ؓ کے درمیان برپا ہوئیں۔ واللہ أعلم۔