تشریح:
1۔عہد نبوت کے بعد مسلمانوں میں جو خانگی فتنے پیدا ہوئے اس حدیث میں ان کی طرف اشارہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی مذکورہ پیش گوئی حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی۔2۔اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جہاں تک ہو سکے انسان کو چاہیے کہ وہ فتنوں سے محفوظ رہنے کے لیے بھاگ نکلے کیونکہ ان فتنوں کا شر تعلق کے اعتبار سے ہو گا جس قدر جس کا تعلق ہو گا اسی قدر فتنے اور آزمائش میں مبتلا ہو گا لہٰذا ان سے بے تعلق رہنے کا واحد حل یہ ہے کہ ان سے دور رہنے کے لیے کنارہ کشی کرے۔ واللہ أعلم۔