تشریح:
1۔اس حدیث میں آئندہ ہونے والے واقعات کا بیان ہے جو نبوت کی علامت ہے نیز اس حدیث میں فتنوں سے دور بھاگنے اور ان سے علیحدہ رہنے کی ترغیب ہے۔ اگر کوئی ان کے قریب ہوایا ان میں دلچسپی رکھی تو وہ ان کی لپیٹ میں آجائے گا۔2۔دوسری حدیث میں جس نماز کے متعلق وعید بیان کی گئی ہے اس سے مراد نماز عصر ہے جیسا کہ حدیث میں حضرت ابن عمر ؓ نے صراحت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’وہ نماز عصر ہے۔‘‘(سنن النسائي، المواقیت، حدیث:481)حضرت نوفل بن معاویہ ؓ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے۔ یزید بن معاویہ کے دور حکومت میں فوت ہوئے۔صحیح بخاری میں ان سے مروی صرف یہی ایک حدیث ہے۔(فتح الباري:751/6)