تشریح:
1۔دونوں گروہوں میں سے ہر ایک دعوی کرے گا کہ وہ حق پر ہے اور دوسرا فریق حق پر نہیں لیکن حقیقت کے اعتبار سے صرف ایک ہی گروہ حق پر ہو گا لیکن دوسرا گروہ اجتہادی غلطی کی بنا پر معذور ہو گا کیونکہ دونوں گروہوں میں جنگ اجتہادی ہو گی اور ہر گروہ کا سر براہ مجتہد ہو گا اور مجتہد جب حکم میں غلطی کرے۔ تو وہ گناہ گار نہیں ہوتا۔2۔اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے غیب کی خبر دی اور جیسا آپ نے فرمایا تھا اسی طرح ہوا چنانچہ مقام صفین میں حضرت علی ؓ معاویہ ؓ کے درمیان جنگ ہوئی دونوں کا دعوی ایک تھا کہ وہ حق پر ہیں لیکن حقیقت کے اعتبار سے حضرت عثمان ؓ کی شہادت کے بعد تمام اہل عقد وحل نے حضرت علی ؓ کی بیعت کر لی تھی اور آپ ہی خلیفہ المسلمین تھے اور اپنا دعوی پیش کرنے میں حق پر تھے۔ صرف اہل شام ہی آپ کی بیعت کے خلاف تھے۔ واللہ أعلم۔