تشریح:
1۔یہ حدیث دو پیش گوئیوں پر مشتمل ہے اور دونوں واقع ہو چکی ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے۔ (ا)جن دو گروہوں کے درمیان عظیم جنگ برپا ہوئی وہ حضرت علی ؓ اور حضرت معاویہ ؓ کی جماعتیں ہیں۔ ان کے درمیان صفین کے مقام پر عظیم جنگ ہوئی اوراس میں بہت سے مسلمان شہید ہوئے حتی کہ پچیس کے قریب وہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین بھی تھی جو جنگ بدر میں شریک ہو چکے تھے۔(ب)قیامت سے پہلے تیس دجال پیدا ہوں گے جو نبوت کا دعوی کریں گے ان میں مسیلمہ کذاب اسود عنسی اور مختارثقفی سر فہرست ہیں۔2۔ حدیث میں وہ لوگ مراد نہیں ہیں جنھوں نے مطلق طور پر نبوت کا دعوی کیا ہے کیونکہ ایسے انسان تو بہت ہیں بلکہ حدیث میں وہ لوگ مراد ہیں جنھیں دنیاوی طور پر شان وشوکت اوردبدبہ حاصل تھا انھوں نے شیطان کے فریب میں مبتلا ہو کر نبوت کا دعوی کیا۔ ان میں سے اکثر پیدا ہو چکے ہیں جن کا ذکر کتب تاریخ میں ملتا ہے ان میں ایک صاحب برصغیر میں بھی پیدا ہوئے جنھوں نے نبوت کا دعوی کر کے خلق کثیر کو گمراہ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے دنیا میں گندی موت سے دوچار کیا ۔مولانا محمد حسین بٹالوی اور مولانا ابو الوفاء ثناءاللہ امرتسری ؒ ہر میدان میں اس کا مقابلہ کیا۔ بہر حال یہ حدیث بھی علامات نبوت میں سے ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے جو فرمایا تھا وہ حرف بہ حرف پورا ہوا۔