قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3610. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْسِمُ قِسْمًا أَتَاهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ فَقَالَ وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ قَدْ خِبْتَ وَخَسِرْتَ إِنْ لَمْ أَكُنْ أَعْدِلُ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ فَقَالَ دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ يُنْظَرُ إِلَى نَصْلِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى رِصَافِهِ فَمَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى نَضِيِّهِ وَهُوَ قِدْحُهُ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى قُذَذِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ آيَتُهُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدَى عَضُدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَدَرْدَرُ وَيَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنْ النَّاسِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَاتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ فَأَمَرَ بِذَلِكَ الرَّجُلِ فَالْتُمِسَ فَأُتِيَ بِهِ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَيْهِ عَلَى نَعْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي نَعَتَهُ

مترجم:

3610.

حضرت ابو سعید خدری  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے جبکہ آپ مال غنیمت تقسیم کرنے میں مصروف تھے۔ اس دوران میں آپ کے پاس ذوالخویصرنامی ایک شخص آیا جو قبیلہ بنی تمیم سے تھا۔ اس نے آتے ہی کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! آپ انصاف سے کام لیں۔ (یہ سن کر) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تیری ہلاکت ہو!اگر میں ہی انصاف نہ کروں تو پھر کون انصاف کرے گا؟اگر میں ظالم ہو جاؤں تو ناکام اور خسارے میں رہ گیا۔‘‘ حضرت عمر  ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! اس کے متعلق مجھے اجازت دیں، میں اس کی گردن تن سے جدا کردوں۔ آپ نے فرمایا: ’’اس سے صرف نظر کرو۔ اس شخص کے ساتھی ہوں گے کہ تم میں سے ہر ایک اپنی نماز کو ان کی نماز کے مقابلے میں حقیر خیال کرے گااور اپنے روزے ان کے روزوں کے مقابلے میں ناچیز سمجھےگا۔ وہ قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے زور دار تیر شکار سے پار ہو جاتا ہے۔ اگر اس تیر کے پھل کو دیکھا جائے تو اس میں کوئی چیز نظر نہ آئےگی۔ اگر اس کے پٹھے کو دیکھا جائے تو وہاں بھی کچھ نہ ملے۔ اگر اس کی لکڑی کو دیکھا جائے تو وہاں بھی کسی چیز کا نشان نہ ملے گا۔ اس طرح اگر اس کے پر کودیکھا جائے تو اس میں بھی کوئی چیز نظر نہ آئے حالانکہ وہ تیر گوبر اور خون سے گزر کر آیا ہے۔ ان کی نشانی یہ ہے کہ ان میں ایک سیاہ فام آدمی ہو گا جس کا ایک بازو عورت کے پستان یا گوشت کے ٹکڑے کی طرح ہو گا اور حرکت کر رہا ہو گا۔ وہ اس وقت ظاہر ہوں گے جب لوگ افتراق و انتشار کا شکار ہوں گے۔‘‘  حضرت ابو سعید  ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابو طالب  ؓ نے ان سے جنگ کی تھی جبکہ میں ان کے ساتھ تھا۔ انھوں نے اس شخص کے متعلق حکم دیا تو اسے تلاش کر کے لایا گیا۔ جب میں نے اسے بغور دیکھا تو اسی صفت پر پایا جو نبی ﷺ نے اس کے متعلق بیان فرمائی تھی۔