تشریح:
1۔رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ کرام ؓ کو شدائد و مصائب میں صبر کرنے کی تلقین فرمائی کہ وہ کفار کی اذیتوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کریں کیونکہ ایسا وقت آنے والا ہے کہ مسلمانوں کو کفار سے کسی قسم کا ڈراور خطرہ نہیں ہو گا وہ امن و امان کی حالت میں جہاں چاہیں سفر کریں گے ان کے دلوں میں صرف اللہ کا ڈر ہو گا۔ 2۔صنعاء سے صنعائے یمن مراد ہو تو اس کے اور حضرموت کے درمیان پانچ دن کی مسافت ہے اور اگر صنعاء سے مراد شام ہے تو پھر مسافت بعید مراد ہے لیکن پہلا احتمال زیادہ قرین قیاس ہے۔3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی۔ حرف بہ حرف پوری ہوئی ۔ آج بھی سعودی دور حکومت میں علاقہ حجاز کے اندر جو امن و امان ہے وہ بھی اس پیش گوئی کا مصداق قراردیا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس حکومت کو تادیر قائم ودائم رکھے اور حاسدین کے حسد سے بچائے۔ آمین یا رب العالمین۔