تشریح:
1۔یہ اللہ تعالیٰ کی ایک نشانی تھی جو اس نے نصرانی کے مرتد ہونے پر لوگوں کو دکھائی کہ زمین نے اسے بار بار باہر پھینکا تاکہ دیکھنے والے عبرت حاصل کریں کہ مرتد کا یہ حال ہوتا ہے کہ اسے زمین بھی اپنے اندر جگہ نہیں دیتی۔2۔ یہ حدیث رسول اللہ ﷺ کی صداقت اور آپ کی نبوت کی دلیل ہے۔ آج بھی گستاخان رسول کو ایسی سزائیں ملتی رہتی ہیں۔ ایک روایت کے مطابق حضرت انس ؓ فرماتے ہیں۔ وہ ہمارے بنو نجار قبیلے سے تھا ۔ جب وہ مرتد ہوا۔ تو لوگوں نے اس بات کو بہت اچھالا کہ یہ تو کاتب وحی تھا بالآخر اپنے حواریوں میں رہتے ہوئے اچانک گردن ٹوٹنے سے اس کی موت واقع ہوئی تو اس کے ساتھ مذکورہ واقعہ پیش آیا کہ اسے زمین نے قبول نہ کیا۔(صحیح مسلم، صفات المنافقین، حدیث:7040(2781)3۔بعض شارحین نے صحیح مسلم کے حوالے سے اس مرتد کا نام عبد اللہ بن سعد بن ابی سرح لکھا ہے لیکن صحیح مسلم میں مجھے اس کی صراحت نہیں مل سکی ۔واللہ أعلم۔