قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ الصَّلاَةِ فِي الجُبَّةِ الشَّامِيَّةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ الحَسَنُ: «فِي الثِّيَابِ يَنْسُجُهَا المَجُوسِيُّ لَمْ يَرَ بِهَا بَأْسًا» وَقَالَ مَعْمَرٌ: «رَأَيْتُ الزُّهْرِيَّ يَلْبَسُ مِنْ ثِيَابِ اليَمَنِ مَا صُبِغَ بِالْبَوْلِ» وَصَلَّى عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ: فِي ثَوْبٍ غَيْرِ مَقْصُورٍ

363.  حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ: «يَا مُغِيرَةُ خُذِ الإِدَاوَةَ»، فَأَخَذْتُهَا، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَوَارَى عَنِّي، فَقَضَى حَاجَتَهُ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَأْمِيَّةٌ، فَذَهَبَ لِيُخْرِجَ يَدَهُ مِنْ كُمِّهَا فَضَاقَتْ، فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ أَسْفَلِهَا، فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ، فَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلاَةِ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى

مترجم:

ترجمۃ الباب:

امام حسن بصری  نے فرمایا کہ جن کپڑوں کو پارسی بنتے ہیں اس کو استعمال کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔ معمر بن راشد نے فرمایا کہ میں نے ابن شہاب زہری کو یمن کے ان کپڑوں کو پہنے دیکھا جو ( حلال جانوروں کے ) پیشاب سے رنگے جاتے تھے اور علی بن ابی طالب نے نئے بغیر دھلے کپڑے پہن کر نماز پڑھی۔حضرت امام بخاری کامقصد یہ ہے کہ کافروں کے بنائے ہوئے کپڑے پہن کر نماز پڑھنی درست ہے جب تک ان کی ظاہری نجاست کا یقین نہ ہو۔ حافظ نے کہا کہ شام میں ان دنوں کافروں کی حکومت تھی اور وہاں سے مختلف اقسام کے کپڑے یہاں مدینہ میں آیا کرتے تھے، اس لیے ان مسائل کے بیان کی ضرورت ہوئی۔ پیشاب سے حلال جانوروں کا پیشاب مراد ہے۔ جس کو رنگائی کے مصالحوں میں ڈالا جاتا تھا۔

363.

حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں ایک دفعہ نبی ﷺ کے ہمراہ کسی سفر میں تھا، آپ نے فرمایا: ’’اے مغیرہ! پانی کا برتن پکڑ لو۔‘‘ میں نے تعمیل حکم کرتے ہوئے برتن پکڑ لیا۔ پھر آپ باہر گئے یہاں تک کہ آپ میری نگاہوں سے اوجھل ہو گئے۔ پھر آپ نے قضائے حاجت کی اور اس وقت آپ شامی جبہ پہنے ہوئے تھے۔ آپ نے اس کی آستین سے اپنا ہاتھ باہر نکالنا چاہا، چونکہ وہ تنگ تھی، اس لیے آپ نے اپنا ہاتھ اس کے نیچے سے نکالا۔ پھر میں نے آپ کے اعضائے شریفہ پر پانی ڈالا، آپ نے نماز کے لیے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا، پھر نماز پڑھی۔