تشریح:
1۔یہ حدیث بھی رسول اللہ ﷺ کی نبوت کی واضح دلیل ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے شیخین کی خلافت کے متعلق جو خواب دیکھا وہ حرف بہ حرف پورا ہوا۔اس خواب میں اشارہ تھا کہ حضرت ابوبکر ؓ کا دور خلافت تھوڑا ہوگا اور واقعتاً ایسا ہی ہوا۔مرتدین کی سرکوبی کی وجہ سے فتوحات نہ ہوسکیں،اس کے بعد وہ وفات پاگئے۔2۔رسول اللہ ﷺ نے ان کے لیے جو دعائیہ کلمہ فرمایا اس سے حضرت ابوبکر ؓ کی تنقیص نہیں اور نہ ان کے کسی گناہ کی طرف اشارہ ہے کہ کیونکہ یہ عربوں کا تکیہ کلام تھا۔3۔حضرت ابوبکر ؓ کے بعد حضرت عمر ؓ خلیفہ بنے تو رسول اللہ ﷺ کے خواب کی پوری پوری تعبیر سامنے آگئی۔ یعنی خواب میں یہ اشارہ ملا کہ پہلے ابوبکر ؓ کو خلافت ملے گی،وہ حکومت تو کریں گے لیکن حضرت عمر ؓ جیسی قوت وشوکت انھیں حاصل نہ ہوگی۔حضرت عمر ؓ کے عہد خلافت میں مسلمانوں کی عظمت وشوکت بہت بڑھ جائے گی۔چنانچہ آپ نے جیسا خواب دیکھا ویسا ہی ہوا۔