قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابٌ:)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3646. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَيْلُ لِثَلَاثَةٍ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ وَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا مِنْ الْمَرْجِ أَوْ الرَّوْضَةِ كَانَتْ لَهُ حَسَنَاتٍ وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ أَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَهَا كَانَ ذَلِكَ لَهُ حَسَنَاتٍ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَسِتْرًا وَتَعَفُّفًا وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَظُهُورِهَا فَهِيَ لَهُ كَذَلِكَ سِتْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَاءً وَنِوَاءً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ وِزْرٌ وَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحُمُرِ فَقَالَ مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهَا إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ

مترجم:

3646.

حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’گھوڑے تین قسم کے آدمیوں کے لیے ہیں: ایک کے لیے باعث ثواب، دوسرے کے لیے پردہ پوشی کا ذریعہ اور تیسرے کے لیے وبال جان ہیں۔ جس کے لیے گھوڑا باعث ثواب ہے وہ تو وہ شخص ہے جس نے اپنا گھوڑا اللہ کی راہ میں باندھ رکھاہے، وہ اسے چراگاہ یاباغ میں لمبی رسی سے باندھے رکھتاہے۔ گھوڑا اپنے طول وعرض میں جو کچھ چرلےگا وہ سب مالک کے لیے نیکیاں بن جائیں گی۔ اگر وہ رسی توڑ ڈالے اور ایک یا دو بلندیاں دوڑجائے تو اس کی لید(اور اس کے قدموں کے آثار)اس شخص کے لیے نیکیاں ہوں گے۔ اور اگر وہ نہر کے پاس سے گزرے اور وہاں سے پانی پی لے، حالانکہ مالک کا اسے پانی پلانے کاارادہ نہیں تھا، یہ بھی اس کی نیکیوں میں شمار ہوگا۔ دوسرا وہ شخص جو کوئی مالداری ظاہر کرنے، پردہ پوشی اور سوال سے بچنے کی غرض سے گھوڑاپالتا ہے اور اللہ کا حق بھی فراموش نہیں کرتا جو اس کی گردن اور پشت سے وابستہ ہوتا ہے تو یہ گھوڑا اس کے لیے ایک طرح کی پردہ پوشی کا باعث ہے۔ تیسرا وہ شخص جو گھوڑے کو فخروغرور اور ریاکاری کے طور پر اور مسلمانوں سے دشمنی کے لیے باندھتا ہے تویہ گھوڑا اس کے لیے وبال جان ہے۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’اس جامع آیت کے علاوہ ان کے متعلق مجھ پر کچھ نازل نہیں ہوا: ’’جو کوئی ایک ذرہ بھر نیکی کرے گا تو وہ اسے دیکھ لےگا اور جو کوئی ایک ذرہ بھر برائی کرے گا تو وہ اسے دیکھ لے گا۔‘‘