قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: «وَمَنْ صَحِبَ النَّبِيَّﷺ، أَوْ رَآهُ مِنَ المُسْلِمِينَ، فَهُوَ مِنْ أَصْحَابِهِ»

3649. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ فَيَغْزُو فِئَامٌ مِنْ النَّاسِ فَيَقُولُونَ فِيكُمْ مَنْ صَاحَبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُونَ نَعَمْ فَيُفْتَحُ لَهُمْ ثُمَّ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ فَيَغْزُو فِئَامٌ مِنْ النَّاسِ فَيُقَالُ هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَاحَبَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُونَ نَعَمْ فَيُفْتَحُ لَهُمْ ثُمَّ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ فَيَغْزُو فِئَامٌ مِنْ النَّاسِ فَيُقَالُ هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَاحَبَ مَنْ صَاحَبَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُونَ نَعَمْ فَيُفْتَحُ لَهُمْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

( امام بخاری نے کہا کہ ) جس مسلمان نے بھی آنحضرت ﷺ کی صحبت اٹھائی یا آپ کا دیدار اسے نصیب ہوا ہو وہ آپ کا صحابی ہےجمہور علماء کا یہی قول ہے کہ جس نے آنحضرت ﷺکو ایک بار بھی دیکھا ہو وہ صحابی ہے بشرطیکہ وہ مسلمان ہو۔ بس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بار دیکھ لینا ایسا شرف ہے کہ ساری عمر کا مجاہدہ اس کے برابر نہیں ہوسکتا ۔ بعض نے کہا کہ اولیاء اللہ جن صحابہ کے مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتے ان سے مراد وہ صحابہ ہیں جو آپ کی صحبت میں رہے اور آپ سے استفادہ کیا اور آپ کے ساتھ جہاد کیا، مگر یہ قول مرجوح ہے، ہمارے پیرومرشد محبوب سبحانی حضرت سید جیلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کوئی ولی ادنیٰ صحابی کے مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتا۔ ( وحیدی )

3649.

حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ایک وقت آئے گا کہ اہل اسلام کی جماعتیں جہاد کریں گی تو ان سے پوچھا جائے گا کہ تم میں سے کوئی شخص ہے جسے رسول اللہ ﷺ کی رفاقت نصیب ہوئی ہو؟وہ کہیں گے: ہاں، تو انھیں فتح نصیب ہوگی۔ پھر لوگوں پر ایک وقت آئے گا کہ مسلمانوں کی جماعتیں جہاد کریں گی اور اس موقع پر یہ پوچھا جائے گا کہ تم میں کوئی ایساشخص ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام  ؓ  کی صحبت اختیار کی ہو؟لوگ کہیں گے: جی ہاں، تو انھیں بھی فتح حاصل ہوگی۔ پھر لوگوں پر ایک وقت آئے گا کہ مسلمانوں کی جماعتیں جہاد کریں گے تو اس وقت سوال اٹھے گا: کیا یہاں کوئی ایسے بزرگ ہیں جو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام  کے شاگردوں میں سے کسی شاگرد کی صحبت میں رہے ہوں؟لوگ جواب دیں گے: جی ہاں، تو انھیں فتح حاصل ہوگی۔‘‘