موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
3649 . حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: أَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي كَأَنَّ مِشْيَتَهَا مَشْيُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَرْحَبًا بِابْنَتِي» ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ، أَوْ عَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَبَكَتْ، فَقُلْتُ لَهَا: لِمَ تَبْكِينَ؟ ثُمَّ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَضَحِكَتْ، فَقُلْتُ: مَا رَأَيْتُ كَاليَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ، فَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ: فَقَالَتْ: مَا كُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُهَا
صحیح بخاری:
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
باب: آنحضرت ﷺکےمعجزات یعنی نبوت کی نشانیوں کابیان
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
3649. حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا چلتی ہوئی تشریف لائیں گویا ان کی چال نبی ﷺ کی چال جیسی تھی۔ نبی ﷺ نے (انھیں دیکھ کر)فرمایا: ’’میری بیٹی کا آنا مبارک ہو۔‘‘ پھر آپ نے انھیں اپنی دائیں یا بائیں جانب بٹھا لیا۔ اس کے بعد ان سےپوچھا: تم کیوں روتی ہو؟پھر آپ ﷺ نے ان سے کوئی راز کی بات کی تو وہ ہنس پڑیں۔ میں نے کہا: میں نے آج جیسا دن کبھی نہیں دیکھا جس میں خوشی، غم کے زیادہ قریب ہو، چنانچہ میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے آپ ﷺ کی گفتگو کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا: میں رسول اللہ ﷺ کا راز افشا نہیں کر سکتی۔ جب نبی ﷺ وفات پا گئے تو میں نے ان سے پوچھا۔