تشریح:
1۔ایک روایت میں ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں کہاکرتے تھے:اس امت میں سب سے افضل حضرت ابکر ؓ ۔پھر حضرت عمر ؓ ۔پھرحضرت عثمان ؓ ہیں۔ (سنن أبي داود، السنة، حدیث:4628) طبرانی میں اس قدر اضافہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ اسے سنتے مگر انکار نہ کرتے تھے۔ (المعجم الکبیر للطبراني:221/12۔ حدیث:13132) امام بخاری ؒ نے عنوان میں جمہور کی تائید کی ہے کہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں حضرت ابوبکر ؓ کو برتری اورفضیلت حاصل ہے،البتہ کچھ محققین کا کہنا ہے کہ خلفائے اربعہ میں ایک کو دوسرے پر برتری دینے کے متعلق کوئی قطعی نص نہیں ہے،لہذا یہ چاروں ہی افضل ہیں۔لیکن مذکورہ حدیث کے پیش نظر یہ موقف مرجوح ہے اورجمہور کا مذہب ہی راجح ہے۔امام شافعی ؒ فرماتے ہیں:صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین ؒ کا اس امر پر اجماع ہے کہ امت میں سب سے افضل حضرت ابوبکر ؒ ،پھر عمر ؒ ۔پھر عثمان ؒ ۔اور پھر حضرت علی ؒ کا درجہ ہے۔ (فتح الباري:22/7) 2۔عنوان میں امام بخاری ؒ نے لفظ بَعد استعمال کیا ہے۔جو بُعد مرتبہ ومقام ار بعد مکان و زمان دونوں کے لیے استعمال ہوتاہے۔اس مقام پر پہلے معنی پر مشتمل ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے مرتبہ اور مقام کے بعدحضرت ابوبکر ؓ کا درجہ ہے۔اس سے مکان وزمان کا بُعد مراد نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کی زندگی ہی میں ان کے درمیان مقام ومرتبے کا فرق قائم تھا۔ (عمدة القاري:391/11)