تشریح:
1۔ایک روایت میں ہے کہ راوی حدیث محارب سے سوال ہوا کہ آپ نے ازار کا ذکر کیا تھا تو انھوں نے جواب دیا کہ چادر یا قمیص کو خاص نہیں بلکہ عام کپڑے کا ذکر کیا تھا۔ (صحیح البخاري، اللباس، حدیث:5791) البتہ احضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی حدیث میں ازار کا ذکر کیا ہے۔ (صحیح البخاري، اللباس، حدیث:5788) 2۔ حدیث میں ایک کونے سے مراد پچھلی جانب ہے کیونکہ جب سرین موٹے ہوں تو چادر کا پچھلا کنارہ رک جاتا ہے اور جب سرین ہلکے پھلکے ہوں تو چادر کو جہاں انسان باندھنا اور روکنا چاہتا ہے وہاں چادر رک نہیں سکتی بلکہ اس جگہ سے نیچے ڈھلک جاتی ہے۔ چونکہ ابو بکر ؓ لاغر و نحیف جسم والے تھے اس بنا پر کمر میں کچھ جھکاؤں بھی تھا کوشش کے باجود بعض اوقات آپ کی چادر ٹخنوں سے نیچے ہوجاتی تھی اس لیے رسول اللہ ﷺ نے انھیں مستثنیٰ قراردیا ہے۔اس سے چادر کی اگلی جانب بھی مراد ہو سکتی ہے کیونکہ پیٹ بڑھا ہوا ہو تو چادر کا اپنی جگہ پر رکنا ممکن نہیں رہتا۔بعض روایات میں آپ کے متعلق ہے کہ آپ کا پیٹ بڑھا ہوا تھا لیکن یہ خلاف معروف ہے پہلی توجیہ زیادہ قرین قیاس ہے۔ 3۔ اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابو بکر ؓ کے متعلق گواہی دی ہے کہ وہ ایسا فعل نہیں کرتے جو شرعاً مکروہ ہو، ویسے حالات میں انسان وعید شدید کی زد میں نہیں آتا۔ واللہ أعلم۔