تشریح:
اس حدیث سے بھی حضرت عمر ؓ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔حضرت علی ؓ کی گواہی ہے کہ کہ اس وقت حضرت عمر کا عمل وکردار تمام لوگوں سے افضل تھا اور آپ فرماتے ہیں: میں ان جیسے اعمال لے کر اللہ کے ہاں حاضرہونا پسند کرتا ہوں۔پھر تمام حاضرین اس وقت حضرت عمر ؓ کے لیے دعائے مغفرت کررہے تھے۔حضرت علی کا یہ بھی یقین تھا کہ حضرت ابوبکروعمر ؓ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ حجرہ شریف میں یاجنت میں اکھٹے ہوں گے۔