قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ القُرَشِيِّ الهَاشِمِيِّ أَبِي الحَسَنِ ؓ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ لِعَلِيٍّ: «أَنْتَ مِنِّي وَأَنَا مِنْكَ» وَقَالَ عُمَرُ: «تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَهُوَ عَنْهُ رَاضٍ»

3705. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام شَكَتْ مَا تَلْقَى مِنْ أَثَرِ الرَّحَا فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ فَانْطَلَقَتْ فَلَمْ تَجِدْهُ فَوَجَدَتْ عَائِشَةَ فَأَخْبَرَتْهَا فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ عَائِشَةُ بِمَجِيءِ فَاطِمَةَ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَهَبْتُ لِأَقُومَ فَقَالَ عَلَى مَكَانِكُمَا فَقَعَدَ بَيْنَنَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي وَقَالَ أَلَا أُعَلِّمُكُمَا خَيْرًا مِمَّا سَأَلْتُمَانِي إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا تُكَبِّرَا أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ وَتُسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتَحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا حضرت علی ؓسے کہ تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں اور حضرت عمر ؓ نے حضرت علی ؓسے کہا کہ رسول اللہ ﷺاپنی وفات تک ان سے راضی تھے ۔تشریح: امیر المؤمنین حضرت علی بن ابی طالبؓ چوتھے خلیفہ راشد ہیں۔ آپ کی کنیت ابوالحسن اور ابوالتراب ہے۔ آٹھ سال کی عمر میں اسلام قبول کیا، اور غزوہ تبوک کے سوا تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ یہ گندمی رنگ والے ، بڑی روشن، خوبصورت آنکھوں والے تھے، طویل القامت نہ تھے، داڑھی بہت بھری ہوئی تھی۔ آخر میں سر اور داڑھی ہردو کے بال سفید ہوگئے تھے۔ حضرت عثمان ؓ کی شہادت کے دن جمعہ کو 18 ذی الحجہ 35 ھ میں تاج خلافت ان کے سرپر رکھا گیا اور 18 رمضان 40 ھ میں جمعہ کے دن عبدالرحمن بن ملجم مرادی نے آپ کے سرپر تلوار سے حملہ کیا جس کے تین دن بعد آپ کا انتقال ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ آپ کے دونوں صاحبزادوں حضرت حسن اور حضرت حسین اور حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ نے آپ کو غسل دیا۔ حسن ؓ نے نماز پڑھائی۔ صبح کے وقت آپ کو دفن کیا گیا، آپ کی عمر 63سال کی تھی، مدت خلافت چار سال ، نوماہ اور کچھ دن ہے۔ عنوان باب میں حضرت علی ؓکے متعلق حدیث ” انت منی وانا منک “ مذکور ہے یعنی تم مجھ سے اور میں تم سے ہوں، آنحضرت ﷺ جب جنگ تبوک میں جانے لگے تو حضرت علی ؓ کو مدینہ میںچھوڑ گئے ان کو رنج ہوا، کہنے لگے آپ مجھ کو عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑے جاتے ہیں اس وقت آپ نے یہ حدیث بیان فرمائی یعنی جیسے حضرت موسیٰ ؑ کوہ طور کو جاتے ہوئے حضرت ہارون ؑ کو اپنا جانشیں کرگئے تھے، ایسا ہی میں تم کو اپنا قائم مقام کرکے جاتاہوں، اس سے یہ مطلب نہیں ہے کہ میرے بعد متصلا تم ہی میرے خلیفہ ہوگے۔ کیونکہ حضرت ہارون ؑ حضرت موسیٰ ؑ کی حیات میں گزرگئے تھے۔ دوسری روایت میں اتنا اور زیادہ ہے۔ صرف اتنا فرق ہے کہ میرے بعد کوئی پیغمبر نہ ہوگا۔

3705.

حضرت علی  ؓ سے روایت ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے چکی پیسنے کی تکلیف کی شکایت کی۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ پاس قیدی آئے تو وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئیں لیکن اس وقت آپ موجود نہیں تھے، البتہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ان کی ملاقات ہوئی اور ان سے اسکا تذکرہ کیا۔ جب نبی کریم ﷺ تشریف لائے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آنے کا مقصد بیان کیا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اس کے بعد نبی کریم ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے جبکہ ہم اپنے بستروں میں لیٹ چکے تھے۔ میں نے بستر سے اٹھنا چاہا تو آپ نے فرمایا: ’’اپنی جگہ لیٹے رہو۔‘‘ اس کے بعد آپ ہمارے دونوں کے درمیان بیٹھ گئے حتیٰ کہ میں نے آپ کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی۔ آپ نے فرمایا: ’’تم لوگوں نے مجھ سے جو مطالبہ کیا ہے میں تمھیں اس سے اچھی بات نہ بتاؤں؟جب تم سونے کے لیے اپنے بستروں پر لیٹنے لگوتو چونتیس(34) مرتبہ اللہ اکبر، تینتیس(33) مرتبہ سبحان اللہ اور تینتیس(33) مرتبہ الحمدللہ پڑھ لیا کرو۔ یہ عمل تمہارے لیے کسی بھی خادم سے بہتر ہے۔‘‘