تشریح:
1۔اس حدیث کو مناقب علی میں اس لیے لایا گیا ہے کہ آپ کا مقام اور مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں بہت زیادہ تھا،نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے بستر پر جابیٹھے یہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے بہت بڑا اعزاز ہےاور آپ نے جو امرِ آخرت اپنی بیٹی کے لیے پسند فرمایا وہی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے بھی پسند فرمایا،چنانچہ وہ دونوں اس پر راضی ہوگئے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الخمس میں اس حدیث پر ان الفاظ میں عنوان قائم کیا ہے:’’آپ نے اہل صفہ اور بیواؤں کو دنیا کے معاملے میں ترجیح دی اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو امرآخرت کے سلسلے میں اللہ کے حوالے کردیا تاکہ وہاں اس کا اجروثواب حاصل کریں۔‘‘ (صحیح البخاري، فرض الخمس، باب:6)2۔بہرحال اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی لخت جگر اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کس قدر محبت کرتے تھے اور اس کے باوجود آپ نے انھیں دنیا وہ لذتوں سے دور رکھا۔