قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ أَبِي حَفْصٍ القُرَشِيِّ العَدَوِيِّ ؓ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

3706 .   حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمَاجِشُونِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُنِي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ فَإِذَا أَنَا بِالرُّمَيْصَاءِ امْرَأَةِ أَبِي طَلْحَةَ وَسَمِعْتُ خَشَفَةً فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالَ هَذَا بِلَالٌ وَرَأَيْتُ قَصْرًا بِفِنَائِهِ جَارِيَةٌ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا فَقَالَ لِعُمَرَ فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَهُ فَأَنْظُرَ إِلَيْهِ فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ فَقَالَ عُمَرُ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَيْكَ أَغَارُ

صحیح بخاری:

کتاب: نبی کریمﷺ کے اصحاب کی فضیلت

 

تمہید کتاب  (

باب: حضرت ابو حفص عمر بن خطاب قرشی عدویؓ کی فضیلت کا بیان

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3706.   حضرت جابر بن عبد اللہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’میں نے اپنے آپ کو (بحالت خواب)جنت میں داخل ہوتے دیکھا اور وہاں ابو طلحہ کی بیوی رمیصاء کو بھی دیکھا۔ میں نے ایک شخص کے چلنے کی آواز سن کر دریافت کیا: یہ کون ہے؟ تو کسی نے جواب دیا: یہ حضرت بلال ؓ  ہیں۔ پھر میں نے وہاں ایک محل دیکھا۔ اس کے صحن میں ایک جوان عورت بیٹھی ہوئی تھی۔ میں نے پوچھا : یہ کس کا محل ہے؟کسی نے کہا کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ کا ہے۔ میں نے ارادہ کیا کہ محل میں گھوم پھر کر دیکھو مگر اے عمر!بن خطاب   کا ہے۔ میں نے ارادہ کیا کہ محل میں گھوم پھر کر دیکھوں مگر اسے عمر !مجھے تمھاری غیرت یاد آگئی۔‘‘ حضرت عمر  نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان !کیا میں آپ پرغیرت کروں گا؟