تشریح:
1۔ایک روایت میں اس حدیث کا سبب درد بیان ہوا ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ جنگ تبوک پر گئے تو حضرت علی ؓ کو ساتھ نہیں لے گئے بلکہ انھیں گھر میں کام کاج کے لیے رہنے دیا۔وہ منافقین کے پروپیگنڈے سے متاثر ہوکر رسول اللہ ﷺ کو راستے میں جاملے اور کہا: آپ نے مجھے بچوں اور عورتوں میں چھوڑدیا ہے۔اس وقت رسول اللہ ﷺ نے ان کی تسلی کے لیے مذکورہ ارشادفرمایا۔اس روایت میں آپ نے فرمایا:’’میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔‘‘ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:4416) واضح رہےکہ رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں گھر کی جانشینی،خلافت امت کا تقاضا نہیں کر تی کیونکہ گھر کی دیکھ بھال سے انسان حاکم نہیں بن سکتا،نیزحضرت ہارون ؑ سیدنا موسیٰ ؑ سے پہلے وفات پاگئے تھے،اس لیے اس پر قیاس بھی صحیح نہیں۔اس غزوے میں امامتِ صلاۃ کے لیے حضرت عبداللہ بن ام مکتوم ؓ کومقررفرمایا۔اگراتنی سی بات خلافت کے لیے کافی ہوتی توابن مکتوم خلافت کے حقدار ہوتے،لیکن ایسا نہیں ہوا۔بہرحال اس حدیث سے خلافت بلافصل ثابت نہیں ہوتی۔واللہ أعلم۔