تشریح:
1۔اس حدیث کا پس منظر یہ بیان کیا جاتا ہے کہ حضرت علی ؓ ام ولد کی خریدوفروخت سے منع کرتے تھے جب انھوں نے دیکھا کہ لوگ اس کی خریدوفروخت کرتے ہیں توآپ نے اسے قول سے رجوع کرلیا کہ میری رائے سے لوگوں میں اختلاف پیدا ہوتاہے جسے میں پسند نہیں کرتااور شیخین کے فیصلوں پر عمل کرنے سے اجتماعیت اور اتفاق قائم رہتا ہے ،لہذا اپنی رائے کو چھوڑتا ہوں تاکہ لوگ فتنے میں نہ پڑیں۔2۔حضرت ابن سیرین ؒ کا مطلب یہ ہے کہ شیعہ حضرات حضرت علی ؓ کے جو اقوال شیخین کی مخالفت میں بیان کرتے ہیں ،ان کا کوئی اعتبار نہیں بلکہ وہ سب جھوٹے اور خود ساختہ ہیں۔(فتح الباري:94/7) 3۔اس حدیث میں حضرت علی ؓ کی فضیلت ہے کہ انھوں نے اجتماعیت کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی رائے کو ترکر کردیا۔4۔حضرت علی کو ابن ملجم ملعون نے رمضان 40ھ مطابق جنوری 661ء میں شہید کردیا۔إناللہ وإناإلیه راجعون۔5۔اللہ تعالیٰ کی قدرت کے عجائبات میں سے ہے کہ خلافت کی ترتیب اس طرح واقع ہوئی کہ جو شخصیت نسب کے اعتبار سے رسول اللہ ﷺ کے زیادہ قریب تھی اسے بعد میں خلافت ملی جوشخصیت ابعد تھی اسے خلافت پہلے ملی۔واللہ أعلم۔