قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ قَرَابَةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَمَنْقَبَةِ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ بِنْتِ النَّبِيِّ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ:فَاطِمَةُ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الجَنَّةِ

3711. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ فَاطِمَةَ، عَلَيْهَا السَّلاَمُ، أَرْسَلَتْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَطْلُبُ صَدَقَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي بِالْمَدِينَةِ وَفَدَكٍ، وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ،

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور آنحضرت ﷺنے فرمایا تھا کہ فاطمہ ؓ جنت کی عورتوں کی سردار ہیں آپ کی والدہ ماجدہ حضرت خدیجۃ الکبریٰ ؓ ہیں، رمضان 2 ہجری میں ان کا نکاح حضرت علی ؓسے ہوا، ذی الحجہ میں رخصتی عمل میں آئی، حضرت حسن وحسین ؓآپ ہی کے بطن مبارک سے پیدا ہوئے۔ 28سال کی عمر میں آنحضرت ﷺ کی وفات کے چھ ماہ بعد آپ نے انتقال فرمایا،ؓ و ارضاہا۔حافظ رحمہ اللہ نے کہا کہ باب کا مطلب اسی فقرہ ( قرابت ) سے نکلتا ہے، اور یہاں قرابت والوں سے عبدالمطلب کی اولاد مراد ہے۔ مرد ہوں یا عورتیں جنہوں نے آنحضرت ﷺ کودیکھا یا آپ کی صحبت میں رہے جیسے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد ، حضرت حسنؓ ، حضرت حسین ؓ، حضرت محسن ؓ ، حضرت فاطمہ ؓ، ان کی صاحبزادی ام کلثومؓ جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں۔ حضرت جعفر اور ان کی اولاد ، حمزہ بن عبدالمطلب ان کی اولاد یعلیٰ ، عمدہ، امامہ، عباس بن عبدالمطلب ، ان کے بیٹے فضل، عبداللہ ، قثثعم، عبید اللہ، حارث ، سعید، عبدالرحمن، کثیر، عون ، تمام ان کی بیٹیاں ام احبیبہ، آمنہ، صفیہ، ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب ، ان کی اولاد جعفر، نوفل، ان کے بیٹے مغیرہ ، حارث ، عبدالمطلب کی بیٹیاں ثقیلہ، امیمہ، ارویٰ، صفیہ، یہ سب لوگ اور ان کی اولاد قیامت تک آنحضرت ﷺکی قرابت والوں میں داخل ہیں۔ ( وحیدی

3711.

حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ  ؓ نے حضرت ابوبکر  ؓ  کی طرف پیغام بھیجا جس کے ذریعے سے وہ نبی کریم ﷺ کے ان صدقات کا مطالبہ کرتی تھیں جو مدینہ طیبہ میں اور فدک میں تھے۔ اسی طرح جو خیبر کے خمس سے باقی بچ گیا تھا۔