قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ الزُّبَيْرِ بْنِ العَوَّامِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هُوَ حَوَارِيُّ النَّبِيِّ ﷺ وَسُمِّيَ الحَوَارِيُّونَ لِبَيَاضِ ثِيَابِهِمْ

3718. حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ أَخْبَرَنِي أَبِي سَمِعْتُ مَرْوَانَ كُنْتُ عِنْدَ عُثْمَانَ أَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ اسْتَخْلِفْ قَالَ وَقِيلَ ذَاكَ قَالَ نَعَمْ الزُّبَيْرُ قَالَ أَمَا وَاللَّهِ إِنَّكُمْ لَتَعْلَمُونَ أَنَّهُ خَيْرُكُمْ ثَلَاثًا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

حضرت ابن عباس ؓ نے کہا کہ وہ نبی کریم ﷺکے حواری تھے اور انہیں ( حضرت عیسیٰ ؑکے حواریین کو ) حواریین ان کے سفید کپڑوں کی وجہ سے کہتے ہیں ( بعض لوگوں نے ان کو دھوبی بتلایاہے )آپ کی کنیت ابوعبداللہ قریشی ہے، ان کی والدہ حضرت صفیہؓ عبدالمطلب کی بیٹی اور حضور ﷺ کی پھوپھی ہیں، سولہ سال کی عمر میں اسلام لائے ، ان کے چچا نے دھوئیں میںان کا دم گھونٹ دیا تاکہ یہ اسلام چھوڑدیں، مگر یہ ثابت قدم رہے، عشرہ مبشرہ میں سے ہیں ، جملہ غزوات میں شریک رہے۔ لمبے قد اور گورے رنگ کے تھے۔ ایک ظالم عمر و بن جرموزنامی نے بصرہ کی سرزمین پر 36 ھ میں بعمر چونسٹھ سال ان کو شہید کردیا، وادی سباع میں دفن ہوئے، پھر ان کو بصرہ میں منتقل کیا گیا۔ ( ؓ)

3718.

حضرت مروان بن حکم سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں حضرت عثمان ؓ کی خدمت میں موجود تھا۔ ایک شخص نے ان کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کی: آپ کسی کواپنا خلیفہ نامزد کریں۔ آپ نے فرمایا: کیا اس کی خواہش کی جارہی ہے؟اس نے کہا: جی ہاں، حضرت زبیر ؓ کی طرف لوگوں کا رجحان ہے۔ حضرت عثمان ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم!تم سب جانتے ہوکہ وہ تم میں اس منصب کے لیے بہتر اور لائق ہیں۔ آپ نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی۔