تشریح:
1۔ اس روایت میں کچھ تسامح اور اختصار ہے قیافہ شناس حضرت عائشہ ؓ کی موجود گی میں نہیں آیا تھا بلکہ وہ مسجد نبوی میں رسول اللہ ﷺ کی خامت میں حاضر ہوا جبکہ حضرت اسامہ ؓ اور زید ؓ دونوں باپ بیٹا مسجد ہی میں لیٹے ہوئے تھے تو قیافی شناس نے وہ بات کہی جس کا حدیث میں ذکر ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس واقعے کی اطلاع باہر سے آکر دی جیسا کہ حدیث کے آخری الفاظ سے ثابت ہو رہا ہے چنانچہ ایک روایت میں صراحت ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ خوشی خوشی حضرت عائشہ ؓ کے پاس تشریف لائے اور مجرززمدلجی کا واقعہ بیان کیا۔(صحیح البخاري، المناقب، حدیث:3555) 2۔دراصل حضرت زید بن حارثہ ؓ کا رنگ سفید تھا جبکہ ان کے بیٹے اسامہ ؓ کا رنگ سیاہ تھا اس وجہ سے منافقین طعنہ دیتے تھے کہ حضرت اسامہ حضرت زید ؓ کے بیٹے نہیں ۔ رسول اللہ ﷺ کو اگرچہ ان کے نسبت میں کوئی شک نہیں تھا لیکن قیافہ شناس کی بات سے خوش ہوئے کیونکہ اس سے منافقین کے غلط پروپیگنڈے کی تردید ہوئی تھی۔ اس بات کی اطلاع آپ نے حضرت عائشہ ؓ کو دی ۔(عمدة القاري:300/11)3اس حدیث سے یہ ثابت کرنا مقصود ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو حضرت زید بن حارثہ ؓ سے محبت تھی تو قیافہ شناس کی اس بات سے خوش ہوئے چنانچہ جب آپ غزوہ موتہ میں شہید ہوئے تو رسول اللہ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔