تشریح:
1۔ اس حدیث میں حضرت عبد اللہ بن عمر ٍ ؓ کی بہت فضیلت بیان ہوئی ہے۔ ان کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے نیک اور صالح ہونے کی گواہی دی ہے2۔اس خواب میں حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کو مثالی طور پر جہنم دکھائی گئی جس کے دو کنارے تھے شاید یہ کنارے مجرمین کو داخل کرنے اور نکالنے کے لیے ہوں۔ ایک روایت میں ہے کہ ان دونوں کناروں کے درمیان ایک فرشتہ ہے جس کے ہاتھ میں لوہے کا گرز ہے وہاں آدمی الٹے لٹکائے ہوئے ہیں۔ فرشتوں نے بھی خواب میں کہا تھا: آپ بہت اچھے آدمی ہیں اگر آپ کثرت نوافل کا اہتمام کریں، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے آخر دم تک شب بیداری کی پابندی کی۔(صحیح البخاري، التعبیر، حدیث:7028)