قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ عَمَّارٍ وَحُذَيْفَةَ ؓ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3743. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ ذَهَبَ عَلْقَمَةُ إِلَى الشَّأْمِ فَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ قَالَ اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَجَلَسَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ مِمَّنْ أَنْتَ قَالَ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ قَالَ أَلَيْسَ فِيكُمْ أَوْ مِنْكُمْ صَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي لَا يَعْلَمُهُ غَيْرُهُ يَعْنِي حُذَيْفَةَ قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ أَلَيْسَ فِيكُمْ أَوْ مِنْكُمْ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي مِنْ الشَّيْطَانِ يَعْنِي عَمَّارًا قُلْتُ بَلَى قَالَ أَلَيْسَ فِيكُمْ أَوْ مِنْكُمْ صَاحِبُ السِّوَاكِ وَالْوِسَادِ أَوْ السِّرَارِ قَالَ بَلَى قَالَ كَيْفَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْرَأُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى قُلْتُ وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى قَالَ مَا زَالَ بِي هَؤُلَاءِ حَتَّى كَادُوا يَسْتَنْزِلُونِي عَنْ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

3743.

حضرت ابراہیم نخعی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: حضرت علقمہ  ؓ  ملک شام گئے اور مسجد میں داخل ہوئے تو دعا کی: اےاللہ! مجھے اچھا ساتھی عنایت فرما۔ تو وہ حضرت ابو درداء  ؓ کے پاس بیٹھے۔ انھوں نے فرمایا: تم کن لوگوں میں سے ہو؟حضرت علقمہ نے کہا: اہل کوفہ سےہوں۔ حضرت ابو درداء  ؓ  نے فرمایا: کیا تم میں وہ رازداں نہیں ہیں جو ایسے بھیدوں سے واقف تھے جنھیں ان کے سوا اور کوئی نہیں جانتا تھا، یعنی حضرت حذیفہ  ؓ  ؟راوی کہتے ہیں۔ میں نے کہا: کیوں نہیں، موجود ہیں۔ پھر انھوں نے پوچھا: کیا تم میں وہ شخص نہیں ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کی زبان پر شیطان کے شر سے نجات دی ہے، یعنی حضرت عمار بن یاسر  ؓ ؟میں نے عرض کیا: کیوں نہیں، موجود ہیں۔ پھر انھوں نےدریافت کیا: کیا تم میں صاحب سواک اور صاحب و سادہ موجود نہیں؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں بلکہ موجود ہیں۔ پھر انھوں نے پوچھا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود  ؓ ﴿وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّىٰ ﴿٢﴾ وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالْأُنثَىٰ﴾ کو کیسے پڑھتے ہیں؟میں نے عرض کیا وہ اسے  وَالذَّكَرَ وَالْأُنثَىٰ پڑھتے ہیں۔ حضرت ابو درداء  ؓ نےفرمایا: یہاں کے لوگ بھی عجیب ہیں!میرے ساتھ ہمیشہ سے مزاحمت کرتے چلےآرہے ہیں حتی کہ مجھے اس بات سے ہٹانا چاہتے ہیں جو میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے۔