قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ الحَسَنِ وَالحُسَيْنِ ؓ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: عَانَقَ النَّبِيُّ ﷺالحَسَنَ

3747. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَأْخُذُهُ وَالْحَسَنَ وَيَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُمَا فَأَحِبَّهُمَا أَوْ كَمَا قَالَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور نبی کریم ﷺنے فرمایا تھا کہ جنت میں اپنے آگے میں نے تمہارے قدموں کی چاپ سنی تھی ۔ رسول کریم ﷺکے مشہور مؤذن ہیں جن کے حالات بڑی تفصیل چاہتے ہیں، اسلام لانے پر اہل مکہ نے ان کو بہت ہی ستایا تھا، خود امیہ بن خلف اپنے ہاتھ سے ان کو انتہائی اذیت دیتا تھا، خدا کی شان کہ جنگ بدر میں یہ ملعون حضرت بلال ؓ ہی کی تلوار سے داخل جہنم ہوا۔ اصلاً یہ حبشی تھے 20 ھ میں دمشق میں ان کا انتقال ہوا۔ؓو ارضاہ

3747.

حضرت اسامہ بن زید  ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ انھیں۔ اور حضرت حسن  ؓ  کو پکڑکر یہ دعا کرتے تھے: ’’اے اللہ!ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت فرما۔‘‘