قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ الحَسَنِ وَالحُسَيْنِ ؓ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: عَانَقَ النَّبِيُّ ﷺالحَسَنَ

3750. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَحَمَلَ الْحَسَنَ وَهُوَ يَقُولُ بِأَبِي شَبِيهٌ بِالنَّبِيِّ لَيْسَ شَبِيهٌ بِعَلِيٍّ وَعَلِيٌّ يَضْحَكُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور نبی کریم ﷺنے فرمایا تھا کہ جنت میں اپنے آگے میں نے تمہارے قدموں کی چاپ سنی تھی ۔ رسول کریم ﷺکے مشہور مؤذن ہیں جن کے حالات بڑی تفصیل چاہتے ہیں، اسلام لانے پر اہل مکہ نے ان کو بہت ہی ستایا تھا، خود امیہ بن خلف اپنے ہاتھ سے ان کو انتہائی اذیت دیتا تھا، خدا کی شان کہ جنگ بدر میں یہ ملعون حضرت بلال ؓ ہی کی تلوار سے داخل جہنم ہوا۔ اصلاً یہ حبشی تھے 20 ھ میں دمشق میں ان کا انتقال ہوا۔ؓو ارضاہ

3750.

حضرت عقبہ بن حارث  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابو بکر  ؓ  کو دیکھا کہ آپ نے حضرت حسن  ؓ   کو اٹھا رکھا تھااور فر رہے تھے۔ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں!یہ تو شکل و صورت میں نبی ﷺ سے ملتے جلتے ہیں۔ حضرت علی  ؓ  کے ہم شکل نہیں ہیں اور حضرت علی  ؓ  پاس ہنس رہے تھے۔