قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ بِلاَلِ بْنِ رَبَاحٍ، مَوْلَى أَبِي بَكْرٍؓ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: سَمِعْتُ دَفَّ نَعْلَيْكَ بَيْنَ يَدَيَّ فِي الجَنَّةِ

3754. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ أَخْبَرَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ عُمَرُ يَقُولُ أَبُو بَكْرٍ سَيِّدُنَا وَأَعْتَقَ سَيِّدَنَا يَعْنِي بِلَالًا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ جنت میں اپنے آگے میں نے تمہارے قدموں کی چاپ سنی تھی۔تشریخ:رسول کریمﷺکے مشہور مؤذن ہیں جن کے حالات بڑی تفصیل چاہتے ہیں اسلام لانے پر اہل مکہ نے ان کو بہت ہی ستایا تھا۔خود امیہ بن خلف اپنے ہاتھ سے ان کو انتہائی اذیت دیتا تھا خدا کی شان کہ جنگ بدر میں یہ ملعون حضرت بلالؓ ہی کی تلوار سے داخل جہنم ہوا۔اصلاً یہ حبشی تھے 20ھ میں دمشق میں ان کا انتقال ہوا ؓ

3754.

حضرت جابر بن عبد اللہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت عمر  ؓ  فرمایا کرتے تھے۔ ابو بکر  ؓ  ہمارےسردارہیں۔ انھوں نے ہمارے سردار کو(خرید کر)آزاد کیا ہے۔ ان کی مراد حضرت بلال  ؓ  تھے۔