تشریح:
1۔رسول اللہ ﷺ نے ان چار صحابہ کرام ؓ کی تخصیص اس لیے فرمائی کہ قرآن کریم کے ا لفاظ کو ضبط کرنے،ان کی ادائیگی اور ان کے معافی سمجھنے میں انھیں بڑی مہارت تھی اگرچہ دوسرے صحابہ کرام ؓ قرآن کریم کے معافی سمجھنے میں ان سے زیادہ بصیرت رکھتے تھے۔یہ حضرات رسول اللہ ﷺ سے بالمشافہ قرآن پڑھتے تھے۔ان صحابہ کرام میں حضرت سالم ؓ بھی شامل ہیں جو بڑے فاضل اور قرآن کے قاری تھے۔(فتح الباري:129/7) 2۔واضح رہے کہ حدیث میں چار کا عددحصر کے لیے نہیں ،بلکہ یہ ان کی منقبت پردلالت کرتا ہے۔