تشریح:
1۔جنگ جمل کے موقع پر حضرت علی ؓ نے حضرت عمار بن یاسر ؓ اور حضرت حسن ؓ کو کوفے روانہ کیا تاکہ لوگوں کو ان کا ساتھ دینے پر آمادہ کیا جائے۔ دراصل حضرت عائشہ ؓ ، حضرت طلحہ ؓ ، اورحضرت زبیر ؓ یہ سب حضرات مجتہد تھے۔ ان کا مطلب یہ تھا کہ مسلمانوں کا باہمی اتفاق بہت ضروری ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک قاتلین عثمان ؓ سے قصاص نہ لیاجائے۔ حضرت علی ؓ کا موقف تھا کہ پہلے سب لوگوں کو ایک ہوجانے دو، پھر اچھی طرح دریافت کرکے جس پر قتل ثابت ہوگا اس سے قصاص لیا جائے گا۔ 2۔ اس حدیث میں اس کی اتباع سے مراد اللہ کی اتباع ہے۔ مطلب یہ ہے کہ امام وقت کی اطاعت کی جائے، اس کے خلاف خروج نہ کیاجائے۔ بہرحال اس معاملے میں حضرت عائشہ ؓ کا اجتہاد مبنی برحقیقت نہ تھا، لیکن اس کا احساس انھیں بعد میں ہوا۔۔۔ رضي اللہ تعالیٰ عنها ۔۔۔