تشریح:
بنو نجار رسول اللہ ﷺ کے ماموں ہیں انصار میں سب سے پہلے انھوں نے اسلام قبول کیا۔ رسول اللہ ﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو پہلے بنو نجار ہی کے ہاں مہمان ہوئے اس لیے ان کی مزید فضیلت ثابت ہوئی۔ حضرت انس ؓبھی اسی خاندان سے تھے، اس لیے ان پر رسول اللہ ﷺ کی عنایات زیادہ تھیں۔ حضرت سعد بن عبادؓ قبیلہ خزرج کی شاخ بنوساعدہ سے تھے۔ رسول اللہ ﷺنے انھیں سب سے آخر میں بیان کیا تھا چونکہ حضرت سعد بن عبادؓ اس کے سردار تھے اس لیے رسول اللہ ﷺسے سوال کیا صحیح مسلم کی روایت میں اس اجمال کی مزید تفصیل ہے کہ جب حضرت سعد بن عبادؓ نے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمارے قبیلے کا ذکر چوتھے درجے میں کیا ہے تو انھیں غصہ آیا اور آپ کی خدمت میں آنے کے لیے اپنی سواری کے گدھے کو تیار کیا۔ اس پر زین رکھی ۔ روانہ ہونے لگے تو ان کے بھتیجے حضرت سہل ؓنے ان سے کہا: آپ رسول اللہﷺ کے فرمان کی تردید کرنے جا رہے ہیں جبکہ رسول اللہﷺ تم سے زیادہ جاننے والے ہیں۔ کیا تمھارے شرف کے لیے یہ کافی نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بطور شرف تمھارے قبیلے کو چوتھے درجے پر رکھا ہے جبکہ بہت سے قبائل کا آپ نے اجمالاً ہی ذکر کیا ہے؟ یہ سن کر حضرت عباد ؓ نے اپنے خیال سے رجوع کر لیا اور کہا: بے شک اللہ اور اس کے رسولﷺ ہی بہتر جانتے ہیں۔ اس کے بعد انھوں نے اپنی سورای سے زین اتار کر رکھ دیا۔ (صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:2746۔ (2512))