تشریح:
1۔ حضرت براء بن عازب ؓ کو اس بات پر تعجب ہوا کہ ایک بندے کی موت پر اللہ کا عرش کیسے حرکت کر سکتا ہے لہذا اس سے مرادان کی چارپائی ہے۔ انھوں نے یہ بات کسی دشمنی کی بنا پر نہیں کہی تھی بلکہ اپنی سمجھ کے مطابق اس کا اظہار کیا لیکن حضرت جابر ؓ نے سمجھا کہ شاید حضرت براء بن عازب ؓ کسی اور وجہ سے یہ بات کہہ رہے ہیں انھوں نے اس کا ازالہ فرمایا کہ بات سمجھ میں آئے یا نہ آئے حقیقت یہ ہے کہ حضرت سعد بن معاذ ؓ کی موت پر عرش الٰہی ہی حرکت میں آیا تھا اس کے متعلق تاویل کی کوئی گنجائش نہیں کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے خود یہ الفاظ سنے تھے۔ 2۔ عرش الٰہی کا حرکت میں آنا خوشی کی بنا پر تھا اور اللہ کے عرش کا خوشی کی وجہ سے حرکت کرنا ممکن ہے جیسا کہ ایک مرتبہ خوشی کی بنا پر احد پہاڑ نے بھی حرکت کی تھی اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے کچھ پتھر بھی تواللہ کے خوف سے پہاڑوں سے گرپڑتے ہیں۔ واللہ اعلم۔