تشریح:
1۔ ایک روایت میں ہے کہ جب حضرت خدیجہ ؓ کو رسول اللہ ﷺ نے پروردگار کا سلام پہنچایا تو انھوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ توسراپاسلامتی ہے، اس لیے حضرت جبرئیل ؑ پر سلام اور اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ پر بھی سلام ہو، اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔ (السنن الکبریٰ للنسائي:94/5) ایک روایت میں ہے :شیطان مردود کے علاوہ جو بھی سنے اس پر بھی سلامتی ہو۔ (عمل الیوم واللیلة لابن السني، رقم:239) حضرت خدیجہ ؓ کو اللہ تعالیٰ نے فہم وبصیرت عطا کی تھی۔ انھوں نے اللہ کی طرف سے سلام کے جواب میں عَلَیه السَّلَامُ نہیں کہا کیونکہ وہ توخود سلام ہے، البتہ مخلوق کے سلام کا جواب دیا جاتا ہے۔ پھر اس سے شیطان مردود کو مستثنیٰ کیا کیونکہ وہ سلام ودعا کا حقدار ہی نہیں۔ 2۔ حضرت جبرئیل ؑ نے اللہ تعالیٰ کا سلام رسول اللہ ﷺ کے واسطے سے پہنچایا، براہ راست انھیں سلام نہیں کیا کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے احترام کایہی تقاضا تھا لیکن حضرت جبرئیل ؑ نے حضرت مریم ؑ کو سلام کہاہے تو براہ راست ان سے خطاب کیا ہے کیونکہ ان کا کوئی محرم نہیں تھا جس کی وساطت سے سلام کہا جاتا۔ (فتح الباري:174/7)