تشریح:
1۔ حدیث میں مذکورہ واقعہ حبشہ کی طرف دوسری ہجرت کے بعد پیش آیا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے جن مشرکین کے لیے بددعا کی ان میں ابو جہل کے بھائی عمارہ بن ولید کا نام بھی ہے جبکہ کفار مکہ نے اسے عمرو بن عاص کے ہمراہ حبشہ روانہ کیا تھا تاکہ وہ وہاں سے مسلمانوں کو واپس لائے لیکن وہاں کے بادشاہ نجاشی نے مسلمانوں کو واپس کرنے سے انکار کردیا پھر عمارہ وہیں مرا، واپس مکے نہیں آیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ واقعے میں رسول اللہ ﷺ کو تکلیف دینے والوں میں وہ موجود تھا کیونکہ حبشہ جانے کے بعد وہ دوبارہ واپس مکے نہیں آیا۔ (فتح الباري:211/7)
2۔حدیث میں امیہ بن خلف یا ابی بن خلف شک کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ یہ شک راوی حدیث شعبہ کی طرف سے ہے لیکن صحیح بات یہ ہے کہ وہ امیہ بن خلف تھا کیونکہ اس کا بھائی ابی بن خلف تو جنگ احد میں قتل ہوا تھا۔